یوم جمعہ دونوں خطبوں کے درمیان دعا کامقبول وقت ہے

سوال:

(الف)قرآن مجید میں حضور رحمت اللعالمین ﷺ کے موئے مبارک ملنا حدیث شریف سے یا اولیاء اللہ کے اقوال سے ثابت ہے یا نہیں۔چنانچہ آجکل یہ افواہ پھیلی ہوئی ہےکہ قرآن مجید میں بال نکل رہے ہیں۔
(ب) حدیث شریف سے ثابت ہے کہ یوم جمعہ دونوں خطبوں کے درمیان دعا کامقبول وقت ہے۔ازراہِ کرم بتائیں کہ دوخطبوں کے درمیان ہاتھ اٹھاکر دعامانگنا یا حضور اکرمﷺ  کا اسم مبارک سن کر آواز سے درود شریف پڑھنا جائز ہے یانہیں۔؟
(ج)حضورﷺکے جسم مبارک کا سایہ زمیں پڑتا تھا یا نہیں؟ اگر جسم اطہرکا سایہ زمین نہ پڑتا ہوتو موئے مبارک کا سایہ پڑنا یا نہ پڑنا کیا ہے؟

(ملا بوبکربھٹکی ،مدراس)

جواب:(الف) یہ کسی دجال نے بہکایاہے۔لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔آج کل اوراس سے پیشترایسےاشتہارات بکتے آئےہیں۔ان پر ہرگزاعتبار نہ کریں۔
(ب)خطبہ پڑھتے وقت حضورﷺکااسم مبارک آجائے تو خاموشی سے دل میں درود پڑھیں۔ خطبہ نہ ہو تو حضورﷺ کا نام مبارک آجائے بآواز بلند درود شریف پڑھ سکتے ہیں ۔ہاتھ  اٹھا کر دعا کرنادونوں خطبوں کے درمیان جائز ہے۔تفصیل ملاحظہ ہو  ماہنامہ الرشاد جلد اول شمارہ ۵ ص۔۔۔
(ج)حضور پرنورﷺکی ذت مبارک کاسایۂ مبارک زمین پر نہیں پڑتا تھااورجوچیز ذات کے تابع تھی اس کی بھی چھاؤں زمین پرنہیں پڑتی جب وہ چیز ذات سے علاحدہ ہوجاتی تو اس کی چھاؤں پڑتی تھی لہٰذا موئے مبارک کا سایہ زمین پر پڑتا ہےکیوں کہ یہ ذات سے علاحدہ ہے۔ اس واسطے متبرک ہے کہ حضورﷺ کی ذات گرامی سے پیدا ہوا جو چیز حضور قدس ﷺ کے جسم اقدس کے ساتھ تھوڑی دیر بھی رہی وہ متبرک بن گئی۔
Exit mobile version