حکایت نمبر486: موت کی یاد
حضرتِ سیِّدُناسالم علیہ رحمۃ اللہ الحاکم فرماتے ہیں:” ایک مرتبہ مُلکِ روم سے کچھ قاصد حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز علیہ رحمۃ اللہ القدیر کے پاس آئے توآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا :” جب تم لوگ کسی کو اپنا بادشاہ بناتے ہو تو اس کاکیا حال ہوتا ہے؟” کہا: ”جب ہم کسی کو اپنا بادشاہ بناتے ہیں تواس کے پاس ایک گَوْرکن (یعنی قبر کھودنے والا) آکر کہتا ہے:اے بادشاہ !اللہ عَزَّوَجَلَّ تیری اصلاح فرمائے !جب تجھ سے پہلا بادشاہ تخت نشین ہو ا تو اس نے مجھے حکم دیا: ” میری قبر اس اس طرح بنانا اورمجھے اس طرح دفن کرنا۔ چنانچہ، قبرتیا ر کر لی گئی ۔پھر اس کے پاس کفن فروش آکرکہتاہے : اے بادشاہ! اللہ عَزَّوَجَلَّ تیری اصلاح فرمائے !جب تجھ سے پہلا بادشاہ تخت نشین ہوا تواس نے مرنے سے قبل ہی ا پنا کفن ،خوشبو اورکافور وغیرہ خریدلیا پھر کفن کو ایسی جگہ لٹکا دیا گیا جہاں ہروقت نظر پڑتی رہے اور موت کی یاد آتی رہے۔ اے مسلمانوں کے امیر !ہمارے بادشاہ تو اس طرح موت کو یا د کرتے
ہیں۔”رومی قاصد کی یہ بات سن کر حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز علیہ رحمۃ اللہ القدیر نے فرمایا:”دیکھو! جو شخص اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ملنے کی امید بھی نہیں رکھتاوہ موت کو کس طرح یاد کرتا ہے، اسے بھی موت کی کتنی فکر ہے؟” اس واقعہ کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بہت زیادہ بیمار ہوگئے اور اسی بیماری کی حالت میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا انتقال ہوگیا ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)