مقام ابراہیم
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
چار ہزار برس کے طویل زمانے سے اس بابرکت پتھر پر حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے مبارک قدموں کے نشان موجود ہیں۔ اس طویل مدت سے یہ پتھر کھلے آسمان کے نیچے زمین پر رکھا ہوا ہے۔ اس پر چار ہزار برساتیں گزر گئیں، ہزاروں آندھیوں کے جھونکے اس سے ٹکرائے بارہا حرم کعبہ میں پہاڑی نالوں سے برسات میں سیلاب آیا اور یہ مقدس پتھر سیلاب کے تیز دھاروں میں ڈوبا رہا، کروڑوں انسانوں نے اس پر ہاتھ پھیرا مگر اس کے باوجود آج تک حضرت خلیل علیہ السلام کے جلیل القدر قدموں کے نشان اس پتھر پر باقی ہیں جو بلاشبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ایک بہت ہی بڑا اور نہایت ہی معظم معجزہ ہے۔ اور یقینا یہ پتھر خداوند قدوس کی آیات بینات اور کھلی ہوئی روشن نشانیوں میں سے ایک بہت بڑا نشان ہے۔ اور اس کی شان کا یہ عظیم الشان نشان ہر مسلمان کے لئے بہت بڑی عبرت کا سامان ہے کہ خداوند قدوس نے تمام مسلمانوں کو یہ حکم دیا کہ تم لوگ میرے مقدس گھر خانہ کعبہ کے طواف کے بعد اسی پتھر کے پاس دو رکعت نماز ادا کرو۔ تم لوگ نماز تو میرے لئے پڑھو اور سجدہ میرا ادا کرولیکن مجھے یہ محبوب ہے کہ سجدوں کے وقت تمہاری پیشانیاں اس مقدس پتھر کے پاس زمین پر لگیں کہ جس پتھر پر میرے خلیل جلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کا نشان بنا ہوا ہے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
کا صرف نشان ہی نہیں بلکہ خدا کے محبوب اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا جسم انور موجود ہے اور اس زمین کا ذرہ ذرہ انوار نبوت کی تجلیوں سے رشک آفتاب و غیرتِ ماہتاب بنا ہوا ہے۔ مسلمانو! کاش قرآن مجید کی یہ آیتیں لوگوں کی آنکھوں میں ایمانی بصیرت کا نور پیدا کریں تاکہ لوگ قبر انور کی تعظیم و تکریم کر کے دونوں جہاں میں مکرم و معظم بن جائیں اور اس کی توہین و بے ادبی کر کے شیطان کے پنجہ گمراہی میں گرفتار نہ ہوں اور جہنم کے عذاب مُھِیْن میں نہ پڑجائیں اور کاش ان چمکتی ہوئی آیات بینات سے نجدیوں اور وہابیوں کو عبرت حاصل ہو جو حضور علیہ الصلوٰۃو السلام کی قبر منور کو مٹی کا ڈھیر کہہ کر اس کی توہین و بے ادبی کرتے رہتے ہیں اور گنبد ِ خضراء کو منہدم کرنے اور گرا کر مسمار کردینے اور نشان قبر مٹا دینے کا پلان بناتے رہتے ہیں (نعوذباللہ منہ)