حکایت نمبر385: مال جمع کرناتوکُّل کے منافی نہیں
حضرت سیِّدُناعبدُالْوَاحِد بن بَکْررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کہتے ہیں: ایک مرتبہ میں حضرت رَقِی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس موجود تھا۔ دورانِ گفتگو انہوں نے بتایا کہ میں نے محمدبن صَلْت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو یہ کہتے ہوئے سنا:” ایک مرتبہ میں حضرتِ سیِّدُنا بِشْر بن حَارِث حافی علیہ رحمۃ اللہ الکافی کی خدمتِ بابرکت میں حاضر تھا ۔ اتنے میں ایک شخص نے آکر سلام کیا ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسے دیکھ کر کھڑے ہوگئے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو دیکھ کر میں بھی کھڑا ہونے لگا توآپ نے منع فرمادیا ۔جب وہ شخص بیٹھ گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے مجھے ایک درہم دیتے ہوئے کہا :”جاؤ! روٹی،مکھن اور برنی کھجوریں خرید لاؤ ۔”میں نے مطلوبہ چیزیں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں حاضر کردیں۔ آپ نے آنے والے کے سامنے رکھیں، اس نے کچھ کھائیں اور باقی چیز یں اپنے پاس رکھ لیں۔ کچھ دیربعد وہ واپس چلا گیا ۔ حضرتِ سیِّدُنا بِشْر بن حَارِث حافی علیہ رحمۃ اللہ الکافی نے مجھ سے فرمایا:” اے بیٹے !کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہیں کھڑا ہونے سے کیوں منع کیا ؟” میں نے کہا : ”نہیں۔” فرمایا:” تمہارے اور اس شخص کے درمیان کوئی معرفت نہیں تھی میں نے چاہا کہ تمہارا کھڑا ہونا صرف رضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہونا چاہے تم چونکہ مجھے دیکھ کر کھڑے ہو رہے تھے اس لئے میں نے تمہیں منع کردیا ۔”
پھر پوچھا:”تمہیں معلوم ہے کہ میں نے تمہیں درہم دیتے ہوئے یہ کیوں کہا کہ فلاں فلاں چیز لے آؤ ۔” میں نے کہا: ”نہیں ۔” فرمایا:” بے شک اچھا کھانا اللہ عَزَّوَجَلَّ کا شکر ادا کرنے کا سبب ہے۔”پھرکہا:” اچھا یہ بتاؤ کہ وہ شخص بقیہ کھانا اپنے ساتھ کیوں لے گیا ؟” میں نے کہا :” حضور !مجھے نہیں معلوم۔” فرمایا: ”اِن لوگو ں کے نزدیک جب تَوَ کُّل درست ہو جائے تو پھر
کسی چیز کو اپنے پاس جمع کرنا کوئی ضر ر نہیں دیتا۔”پھر فرمانے لگے : جانتے ہو وہ آنے والا کون تھا ؟ وہ حضرتِ سیِّدُنافَتْح مَوْصِلِی علیہ رحمۃ اللہ القوی تھے جو ہم سے ملاقات کے لئے آئے تھے ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)