سوال نمبر ۳ :-کیا عورت کے لئے طلاق کا مطالبہ کرنا جائز ہے ؟
جواب :- اگر زوج و زوجہ میں نا اتفاقی رہتی ہے اور یہ اندیشہ ہو کہ احکام شرعیہ کی پابندی نہ کرسکیں گے ۔ توعورت شوہر کے ساتھ خلع کرکے طلاق لے سکتی ہے لیکن شوہر کی طرف سے کسی قسم کی اذیت کے بغیر عورت کا اس سے طلاق کا مطالبہ حرام ہے چنانچہ حدیث مبارک میں ہے ۔ ” جس عورت نے اپنے شوہر سے بغیر شدید ضرورت کے طلاق کا مطالبہ کیا اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے ۔(مشکوۃ ص ۲۸۳)
آجکل عورتیں اعلیٰ قسم کا کھانا نہ ملنے پر ، میک اَپ کا سامان نہ ملنے پر ، رشتے داروں کے ہاں جانے کی اجازت نہ ملنے پر ، مشترکہ گھر میں جدا کمرہ ملنے کے باوجود علیحدہ گھر کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر اور اسی قسم کی دیگر معمولی معمولی باتوں پر طلاق کا
مطالبہ کرتی ہیں یہ ناجائز و گناہ ہے اور ایسی عورتیں مذکورہ بالا وعید کی مستحق ہیں ۔اور ایسے ہی وہ ماں باپ اور بہن بھائی اور دیگر رشتے دار جو عورت کو مذکورہ وجوہات کی بنا پر طلاق لینے پر ابھارتے ہیں اور شوہر کو دھمکاتے اور اس سے طلاق کا مطالبہ کرتے ہیں اور عورت کو جبرا گھر (میکے ) میں بٹھالیتے ہیں وہ سب بھی اس گناہ او روعید میں شریک ہیں ۔اور بعض احادیث میں بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرنے والی عورتوں کو منافقہ قرار دیا ہے ۔