حکایت نمبر357: خونخواررومی
حضرتِ سیِّدُناعَمرورحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کہتے ہیں: ایک مرتبہ میں تجارت کی غرض سے ملک ِ شام کی طرف روانہ ہوا۔ ایک شہر میں پہنچ کر آرام کی غرض سے ایک درخت کے سائے تلے لیٹ گیا ۔ تھکاوٹ بہت زیادہ تھی کچھ دیر میں نیند نے آ لیا۔ اچانک کسی نے میرے پاؤں کو زور سے ہلایا ،میں گھبرا کر کھڑا ہوا تو سامنے ایک عجمی رومی موجود تھا ،اس نے مجھ سے کہا :” اے عربی ! تجھے تین باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے۔ مجھ سے نیزہ زنی کر یا تلوار زنی کر یا پھر مجھ سے کُشتی لڑ۔ جلدی بتا تو کون سی بات پسند کرتا ہے ؟” اس ناگہانی مصیبت سے میں بہت پریشان ہوا اور سمجھ گیا کہ اس کی بات مانے بغیر چھٹکارا نہیں ۔ بالآ خر میں نے اس سے کہا:
”اے عجمی! تلوار زنی اور نیزہ زنی کے نتیجے میں موت واقع ہو سکتی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ہم کشتی کر لیں ۔” اتنا سنتے ہی وہ میری طرف بڑھا اور دیکھتے ہی دیکھتے مجھے پچھاڑکر میرے سینے پر سوار ہوگیا اور بڑے سخت لہجے میں کہا:” بتا! تجھے کس طر ح قتل کروں ؟” وہ مجھے ذبح کرنے ہی والا تھا کہ میں نے آسمان کی طرف دیکھا اور بارگاہِ خدا وندی عَزَّوَجَلَّ میں اس طر ح عرض گزار ہوا :
” اے میرے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ !میں گواہی دیتا ہوں کہ (تیرے سوا)عرش سے لے کر زمین کے نچلے حصے تک سب معبودباطل ہیں ،صرف تو اکیلا ہی اسی لائق ہے کہ تیری عبادت کی جائے ۔ بے شک تو جانتا ہے کہ اس وقت میں کس مصیبت میں گرفتار ہوں۔ میرے کریم عَزَّوَجَلَّ ! مجھ سے اس مصیبت کو دور فرما۔ ” بس یہ دعا کرنی تھی کہ مجھ پر غشی طا ری ہوگئی۔ جب ہوش آیا تو دیکھا کہ وہ خونخوار رومی میرے قریب مردہ حالت میں پڑا ہوا ہے ۔ میں نے اس مصیبت سے چھٹکارے پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کا شکر ادا کیا اور جانب منزل روانہ ہوگیا۔