حکایت نمبر389: کھنڈرا ت کا مکین
حضرتِ سیِّدُنا علی بن عبداللہ بن سَہْل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: میں نے محمد بن اَخْرَم کو یہ فرماتے سنا:” ایک مرتبہ میں ساحلِ سمندر پر چلا جارہا تھاکہ راستے میں میری ملاقات ایک عورت سے ہوئی جو قریبی علاقے سے آرہی تھی ۔ میں نے پوچھا : ”اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بندی ! کہاں جارہی ہو۔” کہا:” سامنے کھنڈرات میں موجود ایک عمارت میں میرا بیٹا رہتا ہے میں اسی کے پاس جارہی ہوں ۔” یہ کہہ کر وہ کھنڈرات کی جانب روانہ ہوگئی، میں بھی اس کے پیچھے پیچھے چل دیا ۔کھنڈرات میں موجود ایک بوسیدہ عمارت کے پاس پہنچ کر میں نے کسی کو یہ کہتے سنا:
” مشتا ق(یعنی شوقِ دیداررکھنے والے) کے لئے سکون وقرار نہیں ہوتا وہ گھومتا رہتا ہے اور خوشیاں اس کی مِلک نہیں
ہوتیں۔ اس کے دل کی مونس وغم خوار طویل رات ہوتی ہے جواسے لذت و سکون فراہم کرتی ہیں اوردن کی روشنی اسے وحشت میں مبتلا کر دیتی ہے اسی طویل رات سے وہ اپنا مقصدومدّعا پورا کرتاہے اور معرفت حاصل کرتا رہتا ہے۔ عبادت وریاضت اور صحراؤں میں گھومنے پھرنے کو وہ اپنا شیوابنالیتا ہے اور یہ اس کا ہر وقت کا مشغلہ بن جاتا ہے ۔”
یہ اس عورت کا بیٹا تھاجو اس طر ح کلام کررہا تھا ۔ میں نے عور ت سے پوچھا:” تمہارا بیٹا یہاں کتنے عرصے سے رہ رہا ہے ۔” اس نے کہا:” جب سے میں نے اسے اپنے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ کے لئے وقف کیا اور اس نے اسے اپنی عبادت کے لئے قبول فرما یا ہے اس وقت سے یہ اس ویرانے میں مصروفِ عبادت ہے ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)