حکایت نمبر356: خچرّ کیسے زندہ ہوا۔۔۔۔۔۔؟
حضرتِ سیِّدُنا امامشَعْبِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:” ایک مرتبہ مجاہدینِ اسلام کا لشکر ، دشمنانِ اسلام سے جہاد کے لئے نعر ۂ تکبیر ونعر ۂ رسالت بلند کرتا ہوا جانب ِمنزل رواں دواں تھا ۔ ایک جگہ پڑاؤ کیا تو ایک مجاہد کا خچر مرگیا دوسرے مجاہدوں نے اسے اپنی سواریاں پیش کیں اور اپنے ساتھ چلنے کو کہا ۔لیکن اس نے انکار کردیا۔ جب بے حد اصرار کے باوجود بھی وہ تیار نہ ہوا تو اسے وہیں چھوڑ کر سارا لشکر آگے روانہ ہوگیا۔ کچھ دیر بعداس مجاہدنے وضو کر کے خوب خشوع وخضوع سے دو رکعت نماز ادا کی اورپھر بارگاہِ خدا وندی عَزَّوَجَلَّ میں اس طر ح التجا کی: ” اے میرے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ ! میں تیری خوشنودی کے لئے تیری راہ کا مجاہد بناہوں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی مُردوں کو زندہ کرنے والا ہے ۔ تو ہی انہیں قبروں سے زندہ کر کے اٹھائے گا ۔اے میرے مالک عَزَّوَجَلَّ ! میرے اس خچر کو میرے لئے زندہ کر دے۔”
دعا کے بعد اس نے اپنے خچرّکو ٹھوکر ماری تو خچر فوراًکان جھاڑتے ہوئے کھڑا ہوگیا۔ مجاہد نے خچر پر زین ڈالی اور سوار ہو گیا۔ خچر ہوا سے باتیں کرتا ہوا سر پٹ دوڑ نے لگا، چند ہی گھڑیوں میں وہ مجاہد اپنے دوستوں سے جا ملا ۔ انہوں نے اپنے رفیق کو اسی خچر پر دیکھا تو حیران ہو کر ماجرا دریافت کیا ۔مجاہدنے سارا واقعہ بتایا اور کہا:” میرے رب عَزَّوَجَلَّ نے میرے لئے اس خچر کو زندہ فرما دیا۔” (یہ سن کرتمام شرکاء ِقافلہ گویازبانِ حال سے یوں کہہ رہے تھے 🙂
؎ دعاءِ ولی میں وہ تاثیر دیکھی
بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)