حکایت نمبر487: کنیزکی محبت ميں ہاتھ جلا ڈالا
حضرتِ سیِّدُنا ابوالعبَّاس بن عَطَاء رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے منقول ہے: ایک حسین وجمیل نوجوان میرے حلقۂ درس میں آکر بیٹھا کرتا، اس کا ایک ہاتھ ہمیشہ کپڑے سے ڈھکا رہتا۔ ایک دن خوب بارش ہوئی او ر ہمارے حلقۂ درس میں اس نوجوان کے علاوہ کوئی نہ آیا۔ میں نے دل میں کہاکہ آج اس کے ہاتھ کے بارے میں ضرور پوچھوں گا۔ پہلے تو میں اپنے اس خیال کو دفع کرتا رہا، لیکن مجھ سے رہا نہ گیا بالآخر میں نے پوچھ ہی لیا:”اے نوجوان !تمہارے ہاتھ کو کیا ہوا؟” کہا :”میرا واقعہ بہت عجیب وغریب ہے۔” میں نے کہا:” تم بیان کرو ۔” کہا:” میں فلاں بن فلاں ہوں، میرے والد نے انتقال کے بعد میرے لئے تیس (30) ہزار دینا ر چھوڑے تھے، میں ان سے کاروبار کرتا رہا۔ پھر میں ایک کنیز کی محبت میں گرفتار ہواور اسے چھ ہزار دینار میں خرید لیا۔جب اسے گھر لایاتو اس نے کہا: ”مجھے روئے زمین پر تجھ سے زیادہ ناپسند کوئی نہیں، تُو مجھے میرے سابقہ مالک کی طرف لوٹا دے، جب میں تجھ سے انتہائی بغض رکھتی ہوں تو اس حالت میں تو مجھ سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔” میں نے اسے سمجھانے کی خوب کوشش کی، ہر طرح کی راحت وعیش کا سامان اسے مہیا کیا، لیکن وہ میری طرف بالکل بھی متوجہ نہ ہوئی، میں جتنا اس سے پیار کرتا وہ اتنی ہی نفرت سے پیش آتی۔ اس کے اس رویّے سے میرا دل غمگین ہوگیا ، میں کسی بھی قیمت پر اسے دور نہیں کرنا چاہتا تھا۔میں دن رات اس کے خیالوں میں گم رہنے لگا۔ میری یہ حالت دیکھ کر میری ایک عمر رسیدہ خادمہ نے کہا :”تو اس کے غم میں اپنی جان کیوں دیتا ہے؟ اس کنیز کو ایک کمرے میں بند کر دے، کچھ ہی دنوں میں اس کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے ۔”
چنانچہ، کنیز کو ایک علیحدہ کمرے میں بھجوادیاگیا۔ اب اس کی یہ حالت تھی کہ نہ کچھ کھاتی، نہ پیتی بس ہر وقت روتی ہی رہتی، اس کا جسم نہایت کمزور ہوگیا، ایسا لگتا تھا کہ اب یہ انتقال کر جائے گی۔ میں روزانہ اس کے پاس جا کراسے خوش کرنے کی کوشش کرتا، لیکن وہ میری کسی بات کا جواب نہ دیتی۔ چار د ن بعدمیں نے کہا:” اگر کوئی چیز کھانے کو جی چاہ رہا ہے تو بتاؤ۔”
خلافِ توقع وہ میری جانب متوجہ ہوئی اور کہا:” میں دلْیَہ کھانا چاہتی ہوں۔” میں اس کے کلام سے خوش ہوا اور قسم کھا لی کہ میں اپنے ہاتھوں سے دلیہ تیار کروں گا۔ چنانچہ، میں نے آگ جلائی اور دیگچی میں آٹا وغیرہ ڈال کر اپنے ہاتھ سے پکانے لگا۔ وہ کنیز میرے قریب آ کر بیٹھ گئی اور اپنی بیماری اور غم کے متعلق مجھے بتانے لگی۔ میں اس کی باتوں میں ایسا مگن ہوا کہ آگ نے میرا سارا ہاتھ جلا ڈالا اور مجھے خبرتک نہ ہوئی۔ اتنے میں میری خادمہ آئی اورپکار کر کہا :”اپنا ہاتھ اٹھا کر دیکھو !آگ نے جلا کر اسے بیکار کردیا ہے۔”میں نے چونک کر ہاتھ اٹھایا توواقعی وہ جل کر کوئلہ ہوچکا تھا ۔”
حضرتِ سیِّدُنا ابو العبّاس بن عَطَاء رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:” اس نوجوان کا حیرت انگیز واقعہ سن کر میں حیرت سے چیخ پڑا اور کہا: ” مخلوق کی محبت میں تیرا کیا حال ہوگیا ہے، اگر ایسی محبت خالقِ حقیقی جَلَّ جَلَالُہٗسے ہوتی تو کچھ اورہی رنگ ہوتا۔”