کامیابی کی ضمانت
حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں :”حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے بارہ ایسے کلمات ارشاد فرمائے کہ اگر لوگ ان پر عمل کریں تو کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہوجائیں اورکبھی بھی غلط حرکات نہ کریں۔” لوگوں نے عرض کی:”اے امیر المؤمنین! وہ کون سے کلمات ہیں؟”آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا :” وہ نصیحت آموز کلمات یہ ہیں :۔
(۱)۔۔۔۔۔۔تو اپنے مسلمان بھائی کی پسند کا خیال رکھ ، اس کے ساتھ بھلائی کر ۔ پھر تجھے بھی اس کی طرف سے تیری پسندیدہ چیز ہی ملے گی۔
(۲)۔۔۔۔۔۔کبھی بھی کسی مسلمان بھائی کے کلام میں بدگمانی نہ کر (یعنی ہمیشہ اچھا پہلو تلاش کر )تجھے ضروراس کے کلام میں کوئی اچھی بات مل جائے گی۔
(۳)۔۔۔۔۔۔جب تیرے سامنے دو کام ہوں تو اس کام میں ہرگز نہ پڑ جس میں نفس کی پیروی کرنا پڑے کیونکہ نفس کی پیروی میں سرَاسر نقصان ہے ۔
(۴)۔۔۔۔۔۔جب کبھی تو اللہ عزوجل سے اپنی کسی حاجت میں حاجت برآری چاہتاہو تو دعا سے پہلے اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر کثرت سے درود پاک پڑھ۔ بے شک اللہ عزوجل اس شخص پر بہت لطف وکرم فرماتاہے جو اس سے اپنی حاجتیں طلب کرے۔ پھر اگر کوئی شخص اللہ ربُّ العزَّت سے دو چیزیں مانگتاہے تو اللہ عزوجل اسے وہ چیز عطافرماتاہے جو اس کے حق میں بہتر ہوتی ہے اور جو نقصان دہ ہواسے بندے سے روک لیتاہے ۔
(۵)۔۔۔۔۔۔جو شخص یہ چاہے کہ ہر وقت اللہ عزوجل کے ذکر میں مشغول رہے تو اسے چاہے کہ صبر کو اپنا شِعار بنالے اورہر مصیبت پر صبر کرے ۔
(۶)۔۔۔۔۔۔اورجو شخص دنیوی زندگی (میں طوالت) کا خواہش مند ہو توا سے چاہے کہ مصائب کے لئے تیار ہوجائے۔
(۷)۔۔۔۔۔۔جو شخص یہ چاہے کہ اس کا وقار وعزت برقرار رہے تو اسے چاہے کہ رِیاکاری سے بچے۔
(۸)۔۔۔۔۔۔جو شخص قائد ورہنما(یعنی سردار)بنناچاہے تو اسے چاہے کہ ہر حال میں اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ چاہے اسے کتنی ہی دشواری کاسامنا کرنا پڑے (یعنی سرداری کے لئے ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی مشقت برداشت کرناضروری ہے۔ بغیرمشقت کے انسان کو بلند رتبہ حاصل نہیں ہوتا)۔
(۹)۔۔۔۔۔۔جس بات سے تیرا تعلق نہ ہو خواہ مخواہ اس کے بارے میں سوال نہ کر۔
(۱۰)۔۔۔۔۔۔بیماری سے پہلے صحت کو غنیمت جان اورفرصت کے لمحات سے بھرپور فائدہ اٹھا ، ورنہ غم وپریشانی کا سامنا ہو گا ۔
(۱۱)۔۔۔۔۔۔استقامت آدھی کامیابی ہے، جیسا کہ غم آدھا بڑھا پا ۔
(۱۲)۔۔۔۔۔۔جو چیز تیرے دل میں کھٹکے اسے چھوڑ دے کیونکہ اس کو چھوڑ دینے ہی میں تیری سلامتی ہے ۔
(سبحان اللہ عزوجل !ہمارے بزرگان دین نے ہماری رہنمائی کے لئے کیسے کیسے نصیحت آموز کلمات ارشاد فرمائے، مذکورہ بالا کلمات ایسے جامع اورحکمت آموز ہیں کہ اگر کوئی شخص ان پر عمل کرلے تو وہ دارین کی سعادتوں سے مالا مال ہوجائے، اسے دین ودنیا کے کسی معاملے میں شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے ، ان بارہ کلمات میں حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ َتعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمنے ہمیں زندگی گزارنے کا بہترین طریقہ بتا دیاہے کہ اگر اس طرح زندگی گزارو گے تو بہت جلد ترقی وکامیابی کی دولت نصیب ہوگی اور اللہ عزوجل کی رضا نصیب ہوگی۔
یہ حضرات خود علم وعمل کے پیکر ہوا کرتے تھے اورجو شخص مخلص وباعمل ہو اس کے سینے میں اللہ عزوجل علم وحکمت کے چشمے رواں فرمادیتاہے، پھر اس کی زبان سے نکلے ہوئے کلمات کتنے ہی مُردہ دلوں کو زندہ کردیتے ہیں ، کتنوں کی بگڑی بن جاتی ہے ۔ جب یہ لوگ کسی کو نصیحت کرتے ہیں تو خیر خواہی کی نیت سے کرتے ہیں اورجو بات دل کی گہرائیوں سے نکلے وہ مؤثر کیوں نہ ہو۔ حقیقۃً وہی بات اثر کرتی ہے جو دل سے نکلتی ہے ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
؎ دل سے جوبات نکلتی ہے، اثر رکھتی ہے پر نہیں،طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے
اللہ عزوجل ہمیں بزرگانِ دین کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطافرمائے ۔ امین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)