جستجوبڑھتی گئی
حضرت سیدنا محمد بن عبید زاہد علیہ رحمۃ اللہ الواحد فرماتے ہیں :” میرے پاس ایک لونڈی تھی جسے میں نے بیچ دیا ،بعد میں خیال آیا کہ اس لونڈی کو نہیں بیچنا چاہیئے تھا وہ میرے پاس ہی رہتی تو بہتر تھا ،اسے دو بارہ حاصل کرنے کی مجھے بہت زیادہ جستجو ہوئی لہٰذا میں لونڈی کے نئے مالک کے پاس پہنچااور اس سے کہا:”تم یہ لونڈی مجھے واپس دے دو اور ادا کردہ قیمت کے علاوہ بیس دینار مزید لے لو، وہ اس بات پر راضی نہ ہوا چنانچہ میں وہاں سے واپس آگیا ، لیکن اس لونڈی کو واپس لینے کی خواہش مزید بڑھنے لگی میں نے اپنے آپ کو بہت سمجھا یا مگر بے سود ، ساری را ت اسی پر یشانی میں جاگتے ہو ئے گزاردی ، لیکن مسئلہ پھر بھی حل نہ ہوا ،
اس لونڈی کا نیا مالک لونڈی کو لے کر مدائن چلاگیا ، اسے یہ خوف تھا کہ کہیں میں اس سے دشمنی نہ کرلوں اور زبر دستی اس سے لونڈی نہ چھین لوں، جب مجھے یہ اطلاع ملی تو میں مزید بے قرار ہوگیا ، بالآخر میں نے اسی لونڈی کانام اپنے صحن کی دیوار پر لکھ
دیا،جب بھی کوئی مسافر آتا اور وہ اس نام کو دیکھ کر اس کے متعلق سوال کرتا تو میں آسمان کی طر ف اپنی ہتھلیاں اٹھاتا اور کہتا : ”اے میرے سردار !میرا یہ معاملہ ہے۔ دو دن اسی طر ح گزر گئے تیسری صبح کسی نے میرا دروازہ کھٹکھٹایا میں نے پوچھا:”کون ہے ؟” کہا:” میں تمہاری سابقہ لونڈی کا مالک ہوں میں نے ہی تم سے یہ لونڈی خریدی تھی، اب میں بخوشی یہ لونڈی تمہیں دیتا ہوں ،یہ لواپنی لونڈی سنبھالو! اللہ عزوجل اس میں بر کت عطا فرمائے ،میں نہ تو تم سے اس کی قیمت لو ں گا اور نہ ہی اس پر کسی قسم کا نفع ،میں یہ لونڈی تمہیں تحفہ میں پیش کرتا ہوں۔”میں نے کہا: ”آخر تم یہ سب کچھ کیوں کر رہے ہو ؟” اس نے کہا : ”کل رات مجھے خواب میں کسی کہنے والے نے کہا :” یہ لونڈی محمد بن علی ابن عبیدرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو واپس کردو۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)