جنت میں دیدارِالٰہی عزوجل :
حضرتِ سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑے مرتبہ کا جنتی وہ شخص ہو گا جو صبح و شام دیدار الٰہی سے مشرف ہو گا اس کے بعد آپ صلي الله علي وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی:
وُجُوۡہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ ﴿ۙ۲۲﴾اِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ ﴿ۚ۲۳﴾
ترجمہ کنزالایمان: کچھ منہ اس دن تروتازہ ہوں گے اپنے رب کو دیکھتے ۔”
( پ ۲۹،القیٰمۃ:۲۲،۲۳)(ترمذی ،کتاب صفۃ الجنۃ ، رقم الحدیث ۲۵۶۲،ج۴، ص۲۴۹ )
جنتیوں کے لئے ایک خصوصی انعام:
حضرتِ سیدنا ابوسَعِیْد خُدْرِی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ عز وجل اہل جنت سے فرمائے گا :”اے جنتیو! ”تو وہ عرض کریں گے : ”اے ہمارے رب عز وجل !ہم حاضر ہیں اور بھلائی تو تیرے ہی دست قدر ت میں ہے۔” اللہ تعالیٰ فرمائے گا:” کیا تم را ضی ہو؟” تو وہ عر ض کریں گے :”اے ہمارے رب عزوجل ! ہم کیو ں نہ راضی ہوں کہ تو نے ہمیں وہ کچھ عطا فرمایاجو تو نے اپنی مخلوق میں
سے کسی کو عطا نہیں فرمایا۔” تو اللہ عز وجل فرمائے گا :” میں تمہیں اس سے بھی افضل نعمت نہ عطا فرماؤں؟” وہ عر ض کریں گے:” اس سے افضل شے کو نسی ہو گی ؟ ” تو اللہ عز وجل فرمائے گا : ” میں تمہیں اپنی رضا سونپتا ہوں لہذا! آج کے بعد کبھی تم سے نارا ض نہ ہوں گا۔”
(ترمذی، کتاب صفۃ الجنۃ، رقم ۲۵۶۴ ،ج۴ ،ص ۲۵۰)