جنت کا بیان

جنت کا بیان

(۱) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی أَعْدَدْتُ لِعِبَادِی الصَّالِحِینَ مَا لَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ۔ (1)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا ہے کہ خدائے تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی چیز تیار کررکھی ہے کہ جس کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ اس کی خوبیوں کو کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل پر اس کی ماہیت کا خیال گزرا ۔ (بخاری، مسلم)
(۲) عَنْ بُرَیْدَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَہْلُ الْجَنَّۃِ عِشْرُونَ وَمِئَۃُ صَفٍّ ثَمَانُونَ مِنْہَا مِنْ ہَذِہِ الْأُمَّۃِ وَأَرْبَعُونَ مِنْ سَائِرِ الْأُمَمِ۔ (2)
حضرت بُریدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ سر کارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ جنتیوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی۔ اور ان میں سے اسی(۸۰) صفیں اس امت کی ہوں گی اور چالیس صفیں دوسری امتوں کی۔ (ترمذی، دارمی، مشکوۃ)
(۳) عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ نِسَاء أَہْلِ الْجَنَّۃِ اطَّلَعَتْ إِلَی الْأَرْضِ لَأَضَاءتْ مَا بَیْنَہُمَا وَلَمَلَأَتْ مَا بَیْنَہُمَا رِیحًا وَلَنَصِیفُہَا
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ اگر جنتیوں کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف جھانکے تو آسمان سے زمین تک منور ہوجائے اور ساری فضا زمین

عَلَی رَأْسِہَا خَیْرٌ مِنْ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا۔ (1)
سے آسمان تک خوشبو سے معطر ہوجائے ۔ اور اس کے سرکی اوڑھنی دنیا و مافیہا سے بہتر ہے ۔ (بخاری، مشکوۃ)
(۴) عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ أَنَّ مَا یُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِی الْجَنَّۃِ بَدَا لَتَزَخْرَفَتْ لَہُ مَا بَیْنَ خَوَافِقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ اطَّلَعَ فَبَدَا أَسَاوِرُہُ لَطَمَسَ ضَوْئُ ہُ ضَوْئَ الشَّمْسِ کَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْئَ النُّجُومِ۔ (2)
حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی کریم علیہ الصلاۃوالتسلیم نے فرمایا کہ اگر جنت کی چیزوں میں سے ناخن برابر کوئی چیز ظاہر ہوجائے تو آسمان و زمین کے اطراف وجوانب اس سے آراستہ ہوجائیں۔ اور اگر جنتیوں میں سے کوئی شخص ( دنیا کی طرف) جھانکے اور اس کے کنگن ظاہر ہوجائیں تو اس کی روشنی سورج کی روشنی کو مٹا دے ، جیسے کہ ستاروں کی روشنی کو سورج مٹا دیتا ہے ۔ (ترمذی، مشکوۃ)
(۵) عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ یُنَادِی مُنَادٍ إِنَّ لَکُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَحْیَوْا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلَا تَہْرَمُوا أَبَدًا وَإِنَّ لَکُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أَبَدًا۔ (3)
حضر ت ابو سعید وا بوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا سے روایت ہے کہ رسولِ کریم علیہ الصلوۃو التسلیم نے فرمایا کہ پکارنے والا پکار کر کہے گا کہ (اے جنت والو) تم تندرست رہو گے کبھی بیمار نہ ہوگے ، تم زندہ رہو گے کبھی نہ مرو گے ۔ تم جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہ ہو گے ۔ اور تم آرام سے رہو گے کبھی محنت ومشقت نہ اٹھائو گے ۔ (مسلم ، مشکوۃ)

(۶) عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَہْلَ الْجَنَّۃِ یَأْکُلُونَ فِیہَا وَیَشْرَبُونَ وَلَا یَتْفُلُونَ وَلَا یَبُولُونَ وَلَا یَتَغَوَّطُونَ وَلَا یَمْتَخِطُونَ قَالُوا فَمَا بَالُ الطَّعَامِ قَالَ جُشَاء ٌ وَرَشْحٌ کَرَشْحِ الْمِسْکِ یُلْہَمُونَ التَّسْبِیحَ وَالتَّحْمِیدَ کَمَا تُلْہَمُونَ النَّفَسَ۔ (1)
حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ سرکار ِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ جنتّی جنت میں کھائیں گے اور پئیں گے لیکن نہ تھوکیں گے ، نہ پیشاب و پاخانہ کریں گے ۔ اور نہ رینٹھ سنکیں گے ۔ صحابہ نے عرض کیا کھانے کا فضلہ کیا ہوگا؟ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ (فرحت بخش) ڈکار آئے گی اور ایسا پسینہ آئے گا جو مشک کی خوشبو کے مثل ہوگا۔
اور سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ ﷲِ کہنا جنتیوں کے دل میں ڈال دیا جائے گا۔ ( جوان کی زبان پربے تکلف جاری ہوگا) جیسے کہ سانس جاری ہے ۔ (مسلم ، مشکوۃ)
(۷) عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَدْنَی أَہْلِ الْجَنَّۃِ مَنْزِلَۃً لَمَنْ یَنْظُرُ إِلَی جِنَانِہِ وَأَزْوَاجِہِ وَنَعِیمِہِ وَخَدَمِہِ وَسُرُرِہِ مَسِیرَۃَ أَلْفِ سَنَۃٍ وَأَکْرَمَہُمْ عَلَی اللَّہِ مَنْ یَنْظُرُ إِلَی وَجْہِہِ غُدْوَۃً وَعَشِیَّۃً ثُمَّ قَرَأَ { وُجُوْهٌ یَّوْمَىٕذٍ نَّاضِرَةٌۙ(۲۲)اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌۚ(۲۳)}(2)
حضرت ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ مرتبہ کے لحاظ سے ادنیٰ جنتی وہ شخص ہوگا جو اپنے باغوں، اپنی بیویوں، اپنی نعمتوں، اپنے خدمت گاروں اور اپنی آرام گاہوں کو ایک ہزار برس کی مسافت کے اندر پھیلا ہوا دیکھے گا اور خدائے تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑے مرتبہ کا جنتی وہ شخص ہوگا جو صبح و شام دیدارِ الہٰی سے مشرف ہوگا۔ اس کے بعد حضور نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی:{وُجُوْهٌ یَّوْمَىٕذٍ نَّاضِرَةٌۙ(۲۲)اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌۚ(۲۳)}(پارہ ۲۹

سورۃ القیامۃ) یعنی اس روز بہت سے چہرے اپنے پروردگار کے دیدار سے ترو تازہ اور خوش و خرم ہوں گے ۔ ( احمد ، ترمذی، مشکوۃ)

انتباہ :

(۱)… جنتیوں کو جنت میں ہر قسم کے لذیذ میوے اور کھانے ملیں گے ، جو چاہیں گے فوراً ان کے سامنے موجود ہوگا۔ اگر کسی پرند کا گوشت کھانے کو جی چاہے گا تو اسی وقت بھنا ہوا ان کے سامنے آجائے گا۔ اگر کسی چیز کے پینے کی خواہش ہوگی تو اسی چیز سے بھر ا ہوا کوزہ فوراً ہاتھ میں آجائے گا۔
(۲)… ادنیٰ جنتی کے لیے اسّی(۸۰) ہزار خادم اور بہتر (۷۲) بیویاں ہوں گی اور ان کو ایسے تاج ملیں گے کہ اس میں کا ایک ادنیٰ موتی ساری دنیا کو روشن کردے گا۔
(۳)… جنتی آپس میں ملاقات کرنا چاہیں گے تو ایک تخت دوسر ے کے پاس خود بخود چلا جائے گا۔
٭…٭…٭…٭

________________________________
1 – ’’صحیح البخاری‘‘، کتاب بدء الخلق، باب ما جاء فی صفۃ الجنۃ إلخ، الحدیث: ۳۲۴۴، ج۲، ص۳۹۱، ’’صحیح مسلم‘‘ ، کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا وأھلھا، الحدیث: ۲۔ (۲۸۲۴) ص:۱۵۱۶.
2 – ’’سنن الترمذی‘‘ ، کتاب صفۃ الجنۃ، باب ما جاء فی کم صف أھل الجنۃ، الحدیث: ۲۵۵۵، ج۴، ص۲۴۴، ’’سنن الدارمی‘‘، کتاب الرقائق، باب فی صفوف إلخ، الحدیث: ۲۸۳۵، ج۲، ص۴۳۴، ’’مشکاۃ المصابیح‘‘ ، کتاب أحوال القیامۃ وبدء الخلق، الحدیث: ۵۶۴۴، ج۲، ص۳۳۴.

Exit mobile version