مسجد کے احکام و مسائل
(۱)’’عَنْ عُثْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ بَنَی لِلَّہِ مَسْجِدًا بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ ‘‘ ۔ (1)
حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ جو شخص خدائے تعالیٰ (کی خوشنودی) کے لیے مسجد بنائے گا تو خدائے تعالیٰ اس کے صلے میں جنت میں گھر بنائے گا۔ (بخاری، مسلم)
(۲)’’عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الْبِلَادِ إِلَی اللَّہِ مَسَاجِدُہَا وَأَبْغَضُ الْبِلَادِ إِلَی اللَّہِ أَسْوَاقُہَا‘‘۔ (2)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ کے نزدیک تمام آبادیوں میں محبوب ترین جگہیں اس کی مسجد یں ہیں اور بدترین مقامات بازار ہیں۔ (مسلم)
(۳)’’ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٍ قَالَ یَارَسُوْلَ اﷲِ اِئْذَنْ لَنَا فِی التَّرَھُّبِ فَقَالَ اِنَّ تَرَھُّبَ اُمَّتِیْ الْجُلُوْسُ فِی الْمَسَاجِدِ اِنْتِظَارَ الصَّلَاۃِ‘‘ ۔ (3)
حضرت عثمان بن مظعون رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ میں نے حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عرض کیا یارسول اللہ مجھے تارک الدنیا ہونے کی اجازت مرحمت فرمائیے ۔ حضور نے فرمایا کہ میری اُمت کے لیے ترکِ دنیا یہی ہے کہ وہ مسجدوں میں بیٹھ کر نماز کا انتظار کرے ۔ (شرح السنۃ، مشکوۃ)
(۴)’’ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ ہَاتَیْنِ
حضرت معاویہ بن قرّۃ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ااپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے
الشَّجَرَتَیْنِ یَعْنِی الْبَصَلَ وَالثَّوْمَ وَقَالَ مَنْ أَکَلَہُمَا فَلا یَقْربَنَّ مَسْجِدَنَا وَقَالَ إِنْ کُنْتُمْ لَابُدَّ آکلیہِمَا فَأَمِیتُوہُمَا طَبْخًا‘‘۔ (1)
ان دو سبزیوں کے کھانے سے منع فرمایا یعنی پیاز اور لہسن سے اور فرمایا کہ اِنہیں کھا کر کوئی شخص ہماری مسجدوں کے قریب ہر گز نہ آئے ، اور فرمایا کہ اگر کھانا ہی چاہتے ہو تو پکا کر ان کی بُو دُور کرلیا کرو۔ (ابو داود)
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ:
’’ ہر چہ بوی ناخوش دارد از ماکولات وغیر ماکولات دریں حکم داخل ست‘‘۔ (2)(اشعۃ اللمعات، جلد اول ص ۳۲۸)
یعنی ہر وہ چیز کہ جس کی بُو ناپسند ہو اس حکم میں داخل ہے خواہ وہ کھانے والی چیزوں میں سے ہو یا نہ ہو۔
(۵)’’ عَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلاً قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَاْتِیْ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ یَکُوْنُ حَدِ یْثُھُمْ فِیْ مَسَاجِدِ ھِمْ فِیْ أَمْرِ دُنْیَاھُمْ فَلاَ تُجَالِسُوْھُمْ فَلَیْسَ لِلَّہِ فِیْھِمْ حَاجَۃٌ‘‘ ۔ (3)
حضرت حسن بصری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے بطریق مرسل روایت ہے کہ حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ مسجدوں کے اندر دُنیا کی باتیں کریں گے تو اس وقت تم ان لوگوں کے پاس نہ بیٹھنا خدائے تعالیٰ کو ان لوگوں کی کچھ پروا نہیں۔ (بیہقی)
حضرت شیخ محقق رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ:
’’کنایت است از بیزاری حق از ایشان‘‘۔ (4) (اشعۃ اللمعات، جلد اول ص ۳۳۹)
یعنی مطلب یہ ہے کہ خدائے تعالیٰ ان لوگوں سے بیزار ہے ۔
انتباہ:
(۱)…مسجد میں کچا لہسن اور پیاز کھانا یا کھا کر جانا جائز نہیں، جب تک کہ بُو باقی ہو اور یہی حکم ہر اس چیز کا ہے جس میں بُو ہو۔ جیسے بیڑی، سگریٹ پی کر یا مولی کھا کر جانا ، نیز جس کو گندہ د ہنی کی بیماری ہو یا کوئی بدبو دار
دوا لگائی ہو تو جب تک بُو منقطع نہ ہو ان سب کو مسجد میں آنے کی ممانعت ہے ۔ اسی طرح مسجد میں ایسی ماچس اور دِیا سلائی جلانا کہ جس کے رگڑنے میں بُو اڑتی ہو منع ہے ۔ (1)(درمختار، رد المحتار، بہار شریعت)
(۲)…مسجد میں مٹی کا تیل جلانا حرام ہے مگر جب کہ اس کی بُو بالکل دُور کر دی جائے ۔ (2)
(فتاوی رضویہ، جلد سوم ، ص ۵۹۸)
(۳)…مسجد سے متصل کوئی مکان مسجد سے بلند ہو تو حرج نہیں اس لیے کہ مسجد ان ظاہری دیواروں کا نام نہیں بلکہ اس جگہ کے محاذ میں ساتوں آسمان تک سب مسجد ہے ۔
درمختار میںہے : ’’أَنَّہُ مَسْجِدٌ إلَی عَنَانِ السَّمَاء‘‘۔ (3)ردالمحتارمیں ہے : ’’ وَکَذَا إلَی تَحْتِ الثَّرَی کَمَا فِی الْبِیرِیِّ عَنْ الْإِسْبِیجَابِیِّ ‘ ‘۔ (4)
(۴)…مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے داہنا قدم اندر رکھے اور یہ دعا پڑھے ۔
’’ أَللَّھُمَّ افتح لِی أَبْوابَ رَحْمَتِکَ ‘‘ یعنی اے اللہ تو اپنی رحمت کے دروازے میرے لیے کھول دے ۔
(۵)…مسجد سے نکلتے وقت پہلے بایاں قدم باہر رکھے اور یہ دُعا پڑ ھے ۔
’’أَللَّھُمْ إِنِّی أَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِک ‘‘ یعنی اے اللہ میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔
٭…٭…٭…٭