استنجاء کا طریقہ و مسائل

استنجاء کا طریقہ و مسائل

(۱) عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاء نَزَعَ خَاتَمَہُ۔ (1)
حضرتِ انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ نبی کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم جب استنجاء خانہ میں جاتے تواپنی انگوٹھی
اتار دیتے ( اس لیے کہ اس پر’’ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللَّہ‘‘(2)نقش تھا)۔ (ابوداود، ترمذی)
حضرتِ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس حدیث شریف کے تحت فرماتے ہیں کہ:
’’از یں جا معلوم شد کہ داخل متوضا رابایدکہ چیز ے را کہ دروے نامِ خدا ورسول خدا وقرآن ست باخود نبرد ودر بعض شروح گفتہ کہ ایں شامل، ست اسمائے تمام انبیاء را صلوت اللہ وتسلیماتہ علیہم اجمعین ‘‘(3)
یعنی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیت الخلاء میں داخل ہونے والے کو چاہیے کہ ایسی چیز کہ اس میں خدا اور رسول کا نام یا قرآن کا کوئی کلمہ ہو تو اسے اپنے ہمراہ نہ لے جائے اور بعض شروح میں کہا گیا ہے کہ یہ حکم انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے اسماء کو بھی شامل ہے ۔ (اشعۃ اللمعات، جلد اول ، ص ۲۰۱)
(۲) عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَائَ یَقُولُ أَللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ۔ (4)
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم جب استنجاء خانہ میں داخل ہوتے تو أَللَّھُمَّ إِنِّی أَعُوذ بِکَ مِنَ الخُبثِ والخبَائث۔ (5)

(۳) عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الْأَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَیْتُمْ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَۃَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوہَا۔ (1)
حضرت ابو ایوب انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ جب تم پاخانہ ( یا پیشاب) کے لیے جائو تو قبلہ کی طرف منہ نہ کرو اور نہ اس کی جانب پیٹھ کرو۔ (بخاری، مسلم)
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اسی باب الاستنجاء میں فرماتے ہیں کہ:
’’مذہب امام اعظم ابوحنیفہ آن ست کہ استقبال قبلہ واستدبار آں در بول و غائط حرام ست چہ در صحراء و چہ در خانہا‘‘(2)
یعنی حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا مذہب یہ ہے کہ پیشاب و پاخانہ کرنے میں قبلہ کی جانب منہ یا پیٹھ کرنا حرام ہے خواہ جنگل میں ہو یا گھروں میں۔ (اشعۃ اللمعات جلد اول ص۱۹۸)
(۴) عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَۃَ لَمْ یَرْفَعْ ثَوْبَہُ حَتَّی یَدْنُوَ مِنْ الْأَرْضِ۔ (3)
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو جب تک بیٹھتے ہوئے زمین کے قریب نہ پہنچ جاتے کپڑا نہ اٹھاتے ۔ (ترمذی، ابوداود)
(۵) عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یَبُولَنَّ أَحَدُکُمْ فِی جُحْرٍ۔ (4)
حضرت عبداللہ بن سرجس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص سوراخ کے اندر ہر گز پیشاب نہ کرے ۔ (ابوداود، نسائی)

(۶)عَنْ عُمَرَ قَالَ رَآنِی النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبُولُ قَائِمًا فَقَالَ یَا عُمَرُ لَا تَبُلْ قَائِمًا فَمَا بُلْتُ قَائِمًا بَعْدُ۔ (1)
حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ نبی کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے مجھے اس حال میں دیکھا کہ میں کھڑے ہوکر پیشاب کرر ہا تھا تو حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عمرکھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو اس کے بعد میں نے کھڑے ہو کر کبھی پیشاب نہ کیا ۔ (ترمذی، ابن ماجہ)

انتباہ:

(۱)… طہارت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرسکتے ہیں اسے پھینک دینا اسراف ہے ۔ (2)(بہارشریعت)
(۲)… تہبند اور لنگی پہننے والے پیشاب کرنے کے لیے لوگوں کے سامنے ران اور گھٹنا کھول کر بیٹھ جاتے ہیں یہ ناجائز و حرام ہے ۔ اس لیے کہ لو گوں کے سامنے ستر بالا جماع فرض ہے ۔ (3) (بہار شریعت)
اور جیسا کہ ردالمحتار جلد اول ص:۲۸۲میں ہے : ’’إذَا کَانَ خَارِجَ الصَّلَاۃِ یَجِبُ السَّتْرُ بِحَضْرَۃِ النَّاسِ إجْمَاعًا‘‘ (4)
اور درمختار میں ہے : ’’ہِیَ لِلرَّجُلِ مَا تَحْتَ سُرَّتِہِ إلَی مَا تَحْتَ رُکْبَتِہِ‘‘ (5)
اور فتاویٰ عالمگیری جلد اول مصری ص:۵۴میں ہے ’’رُکْبَتُہُ عَوْرَۃٌ عِنْدَ عُلَمَائِنَا جَمِیعًا ہَکَذَا فِی الْمُحِیطِ‘‘(6)
ٍ اور بہارِ شریعت جلد سوم ص:۲۵۰ میں ہے کہ بعض بے باک ایسے ہیں کہ لوگوں کے سامنے گھٹنے بلکہ ران تک کھولے رہتے ہیں یہ بھی حرام ہے اور اس کی عادت ہے تو فاسق ہے ۔ (7)
٭…٭…٭…٭

________________________________
1 – ’’سنن أبی داود‘‘، کتاب الطھارۃ، باب الخاتم إلخ ، الحدیث: ۱۹، ج۱، ص۴۱، ’’سنن الترمذی‘‘، کتاب اللباس، باب ما جاء فی لبس الخاتم فی الیمین، الحدیث: ۱۷۵۲، ج۳، ص۲۸۹.
2 – ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘.
3 – ’’اشعۃ اللمعات‘‘، کتاب الطھارۃ، باب آداب الخلاء، الفصل الأول، ج ۱، ص ۲۱۷.
4 – ’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب الطھارۃ، با ب آداب الخلاء، الحدیث: ۳۳۷، ج۱، ص۸۱.
5 – ’’یعنی اے اللہ! میں پلیدی اور شیاطین سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ ۱۲منہ‘‘۔

Exit mobile version