حکایت نمبر 410: اسرائیلی عابداور شیطان کا جال
حضرتِ سیِّدُنا سعید بن فضل بن مَعْبَدعلیہ رحمۃ اللہ الاحد کہتے ہیں: میں نے اپنے والد کویہ ارشاد فرماتے سنا: میں نے بعض کتابوں میں پڑھا ہے کہ ایک مرتبہ شیطان لعین ایک اسرائیلی عابد کے پاس بہت سے جال لے کرآیا۔ اسرائیلی عابد نے پوچھا: ”اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بندے! یہ جال کیسے ہیں ؟” شیطان ملعون بولا:” اے شخص! میں مفلس ہوں، نہ تو میرے پاس کھانا وغیرہ ہے اور نہ ہی کوئی ذریعۂ معاش۔میں گھوم پھر کر معاش تلاش کرتا ہوں۔ جب بھوک لگتی ہے تو ان جالوں میں سے ایک جال نصب کر دیتا ہوں اور پرندے شکار کرکے کھالیتا ہوں۔اسی طرح گزر بسر ہورہی ہے۔”
عابد نے کہا:” اگر واقعی ایسا ہے تومجھے بھی ایک جال بنادے میں اس کا زیادہ محتاج ہوں۔” شیطان نے کہا:” ٹھیک ہے میں تمہارے لئے ایک عمدہ جال بناؤں گا۔” یہ کہہ کر شیطان لعین چلا گیا ۔ راستے میں عابدکوایک گھر کے قریب حسین و جمیل عورت نظر آئی۔ اس نے عابد سے کہا:” مجھ پر احسان کرو، مجھے میرے شوہر کا یہ خط پڑھ کر سُنا دو ۔” عابد نے کہا:” لاؤ، خط مجھے دو۔” عورت نے کہا:”اس طرح دروازے پر کھڑا ہونامناسب نہیں، اندر آ کر سکون سے بیٹھو پھر خط سناؤ۔” عابد جیسے ہی گھر میں داخل ہوا عورت نے دروازہ بند کردیا اور اسے گناہ کی دعوت دی۔ اس نے خوب منت سماجت کی اور قسم وغیرہ دے کر عورت کو گناہ سے باز رکھنا چاہا لیکن اس پر شہوت غالب تھی۔ وہ اسے مسلسل گناہ کی دعوت دیتی رہی۔ بالآخر عابد کو اس گناہ سے بچنے کی تدبیر سوجھی اس نے اپنے آپ کو پاگل ظاہر کیا اور عجیب وغریب حرکتیں کرنے لگا۔ عورت نے پاگل سمجھ کرفوراً دروازہ کھول دیا۔اور سمجھ دار عابد فوراً وہاں سے بھاگ نکلا۔
راستے میں شیطان لعین نظر آیاتوعابد نے کہا:”اس جال کا کیا ہوا جس کا تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ ”کہا:” میں نے تو تیرے لئے بہت مضبوط جال تیار کیا تھا مگر تیرے جنون اور اندازِ دیوانگی نے تجھے اس میں پھنسنے نہ دیا۔” جب عابد نے یہ سُنا تو گناہ سے بچنے پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کا شکرادا کرتا ہوا اپنے گھر کی جانب چل دیا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)