علم کے قدر دانوں کاصلہ
حضرت سیدناابو حسین بن شمعون رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں ، مجھے احمد بن سلیمان قطیعی علیہ رحمۃاللہ القوی نے بتایا:” ایک مرتبہ میں بہت زیادہ محتاج ہوگیا توحضرت سیدنا ابراہیم حربی علیہ رحمۃاللہ القوی کے پاس اپنی کیفیت بیان کرنے چلاگیا ۔ انہوں نے مجھ سے فرمایا:” اس معاملہ میں تیرا دل تنگ نہیں ہونا چاہے ۔اللہ عزوجل غیب سے مدد فرمانے والا ہے ۔ایک مرتبہ میں بھی اتنا محتاج ہوگیا تھا کہ نوبت فاقوں تک پہنچ گئی تھی۔ میری زوجہ نے مجھ سے کہا :” ہم دونوں تو صبر کرلیں گے مگرہمارے ان دو بچو ں کا کیا بنے گا ؟ اپنی کتا بوں میں سے کوئی کتاب ہی لے آؤ تاکہ ا سے بیچ کر یا کسی کے پاس رہن رکھ کر ہم بچوں کے لئے کھانے کا بندو بست کر لیں۔ ” مجھے اپنی دینی کتا بوں سے بہت زیادہ محبت تھی اس لئے میں نے کہا :” ان بچو ں کے لئے کوئی چیز ادھار لے لو اور مجھے آج کے دن اور رات کی مہلت دو ۔”
میرے گھرکی دہلیز پر ایک کمرہ تھا جس میں میری کتابیں تھیں،میں وہیں بیٹھ کر کتابوں کامطالعہ اور تحریری کام کرتا تھا ۔ اس رات بھی میں اسی کمرے میں تھا کہ کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا ۔میں نے پوچھا :” کون ہے ؟” اس نے کہا :”تمہاراپڑوسی ہوں۔” میں نے کہا: ”اند ر آجاؤ۔ ”اس نے کہا :” پہلے چر اغ بجھاؤ تب میں داخل ہوں گا ۔ ”میں نے چر اغ پر بر تن اوندھا کردیا اور کہا:”آجاؤ۔” وہ اندر آیا اور میرے پاس کوئی شے چھوڑ کر چلا گیا۔ میں نے چر اغ سے برتن ہٹا یا توکیا دیکھتا ہوں کہ ایک نہایت قیمتی رومال ہے جس میں انواع واقسام کے کھانے اور پانچ سو درہم ہیں ۔میں نے اپنی بیوی کو بلا کر کہا :” بچو ں کو جگاؤ تاکہ وہ کھانا کھالیں۔” دوسرے دن ہم پر جتنا قرض تھا وہ ان دراہم سے ادا کردیا ۔ پھر خراسان سے حاجیوں کے قافلوں کی آمد کاوقت آگیا لہٰذا اگلی رات میں اپنے گھر کے دروازے پر بیٹھ گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ایک ساربان سازوسامان لدے دو اونٹ لئے آرہا ہے اور ابراہیم حربی کے گھر کے متعلق پوچھ رہا ہے ۔ یہاں تک کہ وہ میرے پاس پہنچا تو میں نے کہا :” میں ہی ابراہیم حربی ہوں ۔” چنانچہ اس شخص نے اونٹوں سے سامان اتارا اور کہنے لگا :” یہ دونوں اونٹ خراسان کے ایک شخص نے آپ کے لئے بھیجے ہیں ۔” میں نے پوچھا : ”وہ نیک شخص کون ہے ؟”کہنے لگا : ”اس نے مجھ سے قسم لی تھی کہ میں اس کے متعلق کسی کو نہ بتاؤں لہٰذا میں آپ کو اس کا نام نہیں بتا سکتا ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامين صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)