پردہ کی ابتدا

پردہ کی ابتدا

مولاناسیدمحموداحمدرضوی نائب ناظم انجمن مرکزی حزب الاحناف لاہور

۱) پردہ کا سب سے پہلا حکم   ۰۵؁ میں نازل ہوا جبکہ حضور اکرم ﷺ نے ام المومنین زینب سے نکاح فرمایا۔ اور جس کی تعمیل میں جناب رسول اللہﷺ نے تمام ازواج مطہرات کے مکانوں پرپردے ڈالوا دیے جو اس سے قبل نہ تھےاور غیر محرموں کو اندرجانے سے منع فرمایا۔ چنانچہ روایت ہے کہ طلحہ جو حضرت صدیقہ ؅کے چچازاد بھائی تھے، ان کو حضور ﷺ نے صدیقہ طاہرہ ؅سے ملنے کوروک دیا جس پروہ ناراض ہو گیے۔
۲) آیات حجاب کے نزول سے قبل عورتیں بے پردہ نکلتی تھیں مگر جب حجاب کی آیتیں نازل ہوئیں تو صحابیات اور مسلم عورتوں نے عہدنبوت ہی میں پردہ کرنا شروع کردیا اور صحابہ کرام پردہ کے احکام کی تفصیل دریافت فرمانے لگے۔
۳) مجلس اقدس میں مستورات کی فلاح وبہبودی کے متعلق تذکرہ ہوا کرتاتھا ایک مرتبہ حضورﷺ نے فرمایا کہ عورتوں میں آمدورفت نہ رکھاکرو۔ایک صحابی نے عرض کی یارسول اللہ ارایت الحموا قال الحموالموت یارسول اللہ دیور کے متعلق کیا حکم ہے۔ فرمایا دیور تو موت ہے یعنی دیورجیٹھ اور خاوند کے رشتہ داروں سے پردہ کرنا تونہایت ضروری ہے۔


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

۴) مجالس ابرار میں لکھا ہے۔سدون ال۔۔۔وللوی لئلا تطلع الینا علی الرجال ۔ کہ صحابہ کرام دیواروں کے سوراخ اور جھڑکوں کو اس لیے بند کردیتے تھے کہ عورتیں مردوں کو نہ دیکھ سکیں۔

۵) عورتیں عہد نبوت میں مسجدوں میں پردہ کا اہتمام کے ساتھ آتیں تھیں اور آخرصف میں نماز پڑھتیں مگر حضرت صدیقہ ؅ اس سے بھی روک دیا اورفرمایا۔ لویہ النبی ﷺ کمااحدث النسا من عھد المساجد۔(مسلم شریف) اگر نبی کریم ﷺ یہ صورت ملاحظہ فرماتے جو عورتوں نے اب پیداکردی ہے تو ان کو مسجدوں میں آنے سے روک دیتے۔چنانچہ جوان کوعورتوں کو روک دیا گیا۔اس حدیث سے ظاہر ہے کہ حضرت عائشہ؅ نے اس زمانے میں جوخیروبرکت ،رشد وہدایت کا زمانہ تھا۔مستورات کومساجد میں آنے سے روک دیا اور مستورات کو پردہ کی پوری شرطوں کے ساتھ مسجدوں میں آنا بھی پسند نہ فرمایاْچہ جائے کہ آج مستورات کو سربازار بے حجاب وبے نقاب چہرے کھولے پھرنے کی اجازت دی جائے۔
۶) نیز خدمتِ نبویﷺ میں جو مستورات حاضرہوئی یقیناً وہ بھی حجاب ونقاب کے ساتھ آتی تھیں۔ابو داؤد شریف کی حدیث میں ہے کہ ایک عورت حضورﷺ کی خدمت میں حاضرہوئی کہا دیکھو اس کا بیٹا مارا گیاہےاوراس کو نقاب کی پڑی ہے،صحابہ نے کہا اگرمجھ پرمصیبت آئی ہےلیکن میری شرم وحیا پرتو مصیبت نہیں آئی۔
حضرت صدیقہ ؅ فرماتی ہیں ایک عورت خدمت نبوی ﷺ میں اومت من ورا حجاب کتاب ابی رسول اللہ ﷺاور انہوں نے پردہ کے پیچھے سے ایک خط خدمتِ اقدس میں پیش کیا۔


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

ناظرینِ کرام ! یہ چند عبارتیں ہم نے اس لیے نقل کی تاکہ معلوم ہوجائے کہ عہدنبوت ہی میں مستورات نے پردہ کرنا شروع کردیا تھااور خدمت رسالت میں مستورات باپردہ آتی تھیںاور حضور نبی کریمﷺ بھی اجنبیات سے پردہ فرماتے تھے اور  جولوگ یہ کہتے ہیں کہ عہدنبوت میں پردہ نہ تھا یا ایسا پردہ نہ تھا جس کا حکم آج علماے کرام دے رہے ہیں۔وہ سخت غلطی پرہیں نیز جب آیات پردہ کی مویدہیں توپھر ان کا ایسا کہنا کیا حقیقت رکھتا ہےبلکہ ایسا کہنا صحابہ کرام پراحکام قرآنی کی پابندی نہ کرنے کا الزام شدید ہے

Exit mobile version