حضرت سیدناابراہیم خواص علیہ رحمۃاللہ الرزاق اور یتیم گھرانہ

حضرت سیدناابراہیم خواص علیہ رحمۃاللہ الرزاق اور یتیم گھرانہ

حضرت سیدنامعمر بن احمد بن محمد اصبہانی قدس سرہ الربانی نقل فرماتے ہیں ، حضرت سیدناابراہیم خواص علیہ رحمۃاللہ الرزاق نے ایک دفعہ بیان فرمایا:” میں ہر روز دریا کے کنارے جاتا اورکھجور کے پتّوں سے ٹوکریاں بناتا پھر وہ ٹوکریاں دریا میں ڈال دیتا ۔ نہ جانے کیا بات تھی کہ اس عمل سے مجھے دلی خوشی اور سکون حاصل ہوتا۔ مجھے یہ عمل کرتے ہوئے بہت دن گزرگئے ۔ ایک دن میں نے دل میں کہا:” جوٹوکریاں میں پانی میں ڈالتا ہوں آج دیکھوں گا کہ آخر وہ کہاں جاتی ہیں ۔ چنانچہ میں نے اس دن ٹوکریاں نہ بنائیں اوردریا کے کنارے کئی گھنٹے مسلسل چلتا رہا ۔
آخر کار میں دریا کے کنارے ایک ایسی جگہ پہنچا جہاں ایک بڑھیا بیٹھی رورہی تھی ۔میں نے اس سے پوچھا :” توکیوں رو رہی ہے ؟” وہ کہنے لگی :” میرے چھوٹے چھوٹے پانچ یتیم بچے ہیں، ہمیں فقر و فاقہ اور تنگدستی پہنچی تومَیں رزقِ حلال کی تلاش میں اس دریا کے کنارے پر آ گئی۔ میں نے دیکھا کہ کھجور کے پتوں سے بنی ٹوکریاں دریا میں بہتی ہوئی میری جانب آرہی ہیں۔ میں نے انہیں پکڑا اور بیچ کر ان کی قیمت کو اپنے بچوں پر خرچ کردیا ۔ دوسرے اور تیسرے دن بھی اسی طرح ہوا۔ پھر روزانہ ایسے ہی ہوتا رہااور یوں ہمارے گھر کا خرچ چلتا رہا لیکن آج ابھی تک ٹوکریاں نہیں آئيں، میں ان کے انتظار میں یہاں پریشان بیٹھی ہوں۔”
حضرت سیدناابراہیم خواص علیہ رحمۃاللہ الرزاق فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ہاتھ آسمان کی طر ف بلند کئے اور رب کی بارگاہ میں عرض کرنے لگا: ”اے میرے رحیم کریم پرورد گار عزوجل! اگر میں جانتا کہ میری کفالت میں پانچ بچے اور بھی ہیں تو میں زیاد ہ ٹوکریاں دریا میں ڈالتا۔” پھرمیں نے اس بڑھیا سے کہا :” محترمہ !آپ پریشان نہ ہوں، آج آپ لو گوں کے لئے کھانے وغیرہ کا بندوبست میں کروں گا۔” پھر میں اس کے گھر کی طر ف چل دیا۔ میں نے دیکھا کہ واقعی بڑھیاغریب عورت ہے ۔چنانچہ میں کئی سال تک اسی طرح اس غریب بڑھیا اور اس کے یتیم بچوں کی پرورش کرتا رہا۔ اللہ عزوجل اس عمل کو قبول فرمائے ۔

(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامين صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)

Exit mobile version