حکایت نمبر 400: حضرت ابراہیم بن اَدْ ہَم علیہ رحمۃ اللہ الا کرم اور محبتِ الٰہی
حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَ دْہَم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم فرماتے ہیں: ایک روز مجھے اتنا اطمینان وسکون نصیب ہواکہ کیف و سرور کی اس کیفیت نے مجھے شاداں وفرحاں کردیا۔ اللہ ربُّ العزَّت کی اس عظم عطا پر میرا دل باغ باغ ہوگیا۔ میں نے بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ میں عرض کی:” اے میرے پروردگار عَزَّوَجَلَّ ! اگر تو نے اپنے محبّین میں سے کسی کو بھی کوئی ایسی شئے عطا فرمائی ہے جو تیری ملاقات سے قبل اسے آرام وسکون پہنچائے تو مجھے بھی اس خوشی میں سے کچھ عطا فرمادے ۔ میرا دل اس کا بہت مشتاق ہے۔ اس خوشی نے مجھے بے تاب کردیا ہے۔”آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:”جیسے ہی میں دعا سے فارغ ہوا، مجھے نیند آگئی۔ میں خواب میں اپنے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ کے جلووں سے مشرف ہوا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے اپنے دربار میں بلاکر فرمایا:” اے ابراہیم! کیا تجھے مجھ سے حیاء نہیں آتی کہ میری ملاقات سے قبل ہی کسی ایسی شئے کا طالب ہے جو تیرے دل کو اطمینان وسکون دے؟ اے ابراہیم ! کیا کسی عاشق کا دل اپنے محبوب کے علاوہ بھی کسی چیز کو چاہتا ہے ؟ کیا کوئی مُحِبّ اپنے محبوب کے علاوہ کسی اور شئے سے چین وسکون پاتا ہے؟ ” میں نے عرض کی:” اے میرے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ !میں صرف تیرا ہی مشتا ق ہوں اور تیری ہی محبت میں مستغرق ہوں لیکن مانگنے کا انداز نہیں جانتا، میرے مالک عَزَّوَجَلَّ !میری اس خطا کو معاف فرما کر مانگنے کا سلیقہ سکھا دے۔”
ارشاد ہوا :” اے ابراہیم ! اس طرح کہہ!”اے میرے پاک پروردگارعَزَّوَجَلَّ !مجھے اپنے فیصلے پر راضی رکھ۔ تیری طرف سے جو آزمائشیں آئیں ان پر صبر کی توفیق عطا فرما، نعمتوں پر شکر کرنے والابنا۔ اے میرے مالک عَزَّوَجَلَّ ! میں تجھ سے تیری دائمی نعمت اور ابدی عافیت کا طلب گار ہوں۔ میرے کریم پروردگارعَزَّوَجَل!مجھے اپنی محبت پر ثابت قدمی عطا فرمااور اس محبت کو ہمیشہ باقی رکھ۔”
؎ مانندِ شمع تیری طرف لَو لگی رہے
دے لطف میری جان کو سوزوگدازکا
کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسنؔ
بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کارساز کا
(اے ہمارے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ !ہمیں اپنی محبت کی لازوال دولت سے سرفراز فرما اور ہر گھڑی اپنی یاد میں گم رہنے کی تو فیق عطا فرما۔ آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)