حکایت نمبر208: حضرتِ فُضَیْل بن عِیَاض علیہ رحمۃ اللہ الوَہَّاب کی توبہ
حضرتِ سیِّدُناعلی بن حَشْرَم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم فرماتے ہیں:”مجھے حضرتِ سیِّدُنا فُضَیْل بن عِیَاض علیہ رحمۃ اللہ الوھاب کے ایک پڑوسی نے بتایا کہ:” تو بہ سے قبل حضرت سیِّدُنا فُضَیْل بن عِیَاض علیہ رحمۃ اللہ الوھاب اتنے بڑے اور خطرناک ڈاکو تھے کہ پورے پورے قافلے کو اکیلئے ہی لوٹ لیتے۔ ، ایک مرتبہ ایک قافلہ آپ کے علاقے کے قریب سے گزرا، انہیں وہیں رات ہوگئی۔ آپ ڈاکہ ڈالنے کی نیت سے جب قافلے کے قریب پہنچے تو بعض قافلے والوں کو یہ کہتے ہوئے سنا :” تم اس بستی کی طر ف نہ جاؤ بلکہ کوئی اور راستہ اختیار کرلو یہاں فُضَیْل نامی ایک خطر ناک ڈاکو رہتا ہے ۔”
جب قافلے والوں کی یہ آواز سنی توآپ پر کپکپی طاری ہو گئی اور بلندآواز سے کہا: ”اے لوگو ! میں فُضَیْل بن عِیَاض تمہارے سامنے موجود ہوں، جاؤ! بے خوف وخطر گزر جاؤ ،تم مجھ سے محفوظ ہو۔خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم آج کے بعد میں کبھی بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی نہیں کرو ں گا۔ ”اتنا کہہ کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ وہاں سے چلے گئے اور اپنے تمام سابقہ گناہوں سے تو بہ کرکے راہِ حق کے مسافروں میں شامل ہوگئے ۔
ایک قول یہ ہے کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس رات قافلے والوں کی دعوت کی اور فرمایا :” تم فُضَیْل بن عِیَاض سے اپنے آپ کو محفو ظ سمجھو ، پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ان کے جانوروں کے لیے چارہ وغیرہ لینے چلے گئے جب واپس آئے تو کسی کو قرآن
پاک کی یہ آیتِ مبارکہ تلاوت کرتے ہوئے سنا :
اَلَمْ یَاۡنِ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ تَخْشَعَ قُلُوۡبُہُمْ لِذِکْرِ اللہِ
ترجمۂ کنزالایمان :کیا ایمان والوں کوابھی وہ وقت نہ آیاکہ ان کے دل جھک جائیں اللہ کی یادکے لئے۔(پ27،الحدید:16)
قرآن کریم کی یہ آیت تا ثیر کا تیربن کر آپ کے سینے میں اتر گئی ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے گریہ وزاری شروع کردی اور اپنے کپڑوں پر مِٹی ڈالتے ہوئے کہا:” ہاں!کیوں نہیں ! اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! اب وقت آگیا ، اب وقت آگیا ، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسی طرح روتے رہے اور پھر اپنے تمام سابقہ گناہوں سے تو بہ کرلی۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)