فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انصاف

حکایت نمبر479: فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انصاف

حضرتِ سیِّدُنا اَنَس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ” ایک مرتبہ ہم امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمتِ بابرکت میں حاضر تھے کہ اتنے میں ایک مصری شخص آیا اور کہا:” مَیں امیرالمؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:” کیاہوا ؟بلاخوف و جھجک بیان کرو ۔” کہا:”ہمارے گورنرحضرتِ سیِّدُنا عَمر وبن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے نے مجھے کوڑے مارے ہیں اور کہا ہے کہ تم میرا مقابلہ کرتے ہو؟ حالانکہ میں دوکریموں کا بیٹا ہوں۔” خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم! ابھی اس مصری نے اپنی بات مکمل بھی نہ کی تھی کہ امیرالمؤمنین نے فوراً حضرتِ سیِّدُناعَمر وبن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کویہ خط لکھا : ”اے عَمر و بن عاص جیسے ہی میرا یہ خط تمہارے پاس پہنچے فوراً اپنے بیٹے کو لے کر میرے پاس پہنچو، اس کام میں تاخیر ہر گز نہیں ہونی چاہے۔ جب حضرتِ سیِّدُنا عَمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امیر المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خط ملا تو انہوں نے اپنے بیٹے کو بلا کر پوچھا : ”کیا تم کسی غیر قانونی کام یاکسی جرم کے مرتکب ہوئے ہو ؟” بیٹے نے کہا:”ایسی کوئی بات نہیں۔” فرمایا :” پھر امیر المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تجھے کیوں بلایا ہے؟”
بہر حال یہ دونوں بارگاہِ خلافت میں پہنچے۔ جب امیر المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرتِ سیِّدُناعَمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے کودیکھا تو فرمایا:” وہ مصری شخص کہاں ہے ؟اسے ہمارے پاس بلاؤ۔” حکم پاتے ہی وہ شخص آگیا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے کوڑا پکڑاتے ہوئے فرمایا:” دو کریموں کے بیٹے کو مارو!دوکریموں کے بیٹے کو مارو۔” مصری نے اسے اتنے کوڑے مارے کہ وہ شدید زخمی ہوگیا ۔پھر حضرتِ سیِّدُنا عَمر و بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلاکرفرمایا:”تم نے کب سے انسانوں کو غلام بنانا شروع کردیا ہے حالانکہ ان کی ماؤں نے تو انہیں آزادجَنا ہے۔” پھر مصری شخص کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا :” جب بھی تمہیں کوئی تنگ کرے تم مجھے خط لکھ دینا۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)

Exit mobile version