حکایت نمبر369: حضرت بِشْرحافی علیہ رحمۃ اللہ الکافی اور نوجوان عابد
حضرتِ سیِّدُنا بِشْر بن حَارِث حافی علیہ رحمۃ اللہ الکافی فرماتے ہیں: میں نے ملک ِ ”شام ”کی پہاڑیوں میں”اَقْرَعْ”نامی پہاڑ پر ایک نوجوان کودیکھا جس کا جسم سو کھ کرکا نٹا ہوچکا تھا۔ اس نے اُون کا لباس پہن رکھا تھا۔ اگرچہ جسم انتہائی کمزور تھا لیکن چہرہ عبادت کے نور سے جگمگا رہا تھا۔ دِل خودبخود اس کی تعظیم کی طرف مائل ہو رہا تھا۔ میں نے قریب جاکرسلام کیا، اس نے جواب دیا۔ میں نے دل میں کہا: ”میں اس نوجوان سے کہوں گا کہ مجھے وعظ ونصیحت کرے۔” میں اپنی اس خواہش کا اظہار کرنے ہی والا تھا کہ اس نوجوان نے میری دلی کیفیت جانتے ہو ئے کہا:” اے نصیحت کے طالب! اپنے نفس کو خود ہی نصیحت کر ۔ اپنا نفس قابو میں رکھ، غیروں کو نصیحت کر نے کی بجائے اپنی اصلاح میں لگ جا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ذکر تنہائیوں میں کر وہ تجھے برائیوں سے محفوظ رکھے گا۔ تجھ پر جُہدِ مسلسل(یعنی لگاتار کوشش کرنا) لازم ہے ۔”
پھر روتے ہوئے کہا:”دل فانی ہوجانے والی قلیل اشیاء میں مشغول ہوگئے۔ جسموں کو لمبی لمبی امیدوں اور سہل پسند ی (یعنی آرام طلبی) نے بڑھا کر موٹا کر دیا۔” پھرنوجوان نے مجھے میرا نام لے کر مخاطب کیا حالانکہ آج سے قبل نہ تو اس نے مجھے دیکھا تھا نہ ہی وہ مجھے جانتا تھا ۔اس نے مجھ سے کہا:”بِشْر! بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کچھ ایسے بندے بھی ہیں جن کے دل غموں سے چُور چُور ہیں، غم نے ان کی راتوں کو بے چین اور دنوں کو پیاسا رکھا (یعنی وہ لوگ سونے کی بجائے ساری ساری رات عبادت میں مشغول رہے اور دن بھر روزے سے رہے ) ۔ان کی آنکھیں یا دِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں ہر وقت آنسو بہاتی رہیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ان کی صفات بیان کرتے ہوئے اپنی لاریب کتاب میں یوں ارشادفرماتا ہے:
کَانُوۡا قَلِیۡلًا مِّنَ الَّیۡلِ مَا یَہۡجَعُوۡنَ ﴿17﴾ وَ بِالْاَسْحَارِ ہُمْ یَسْتَغْفِرُوۡنَ ﴿18﴾
ترجمۂ کنزالایمان:وہ رات میں کم سویاکرتے اورپچھلی رات استغفار کرتے۔ (پ26، الذٰریٰت:17۔18)
یہ آیتِ کریمہ پڑھ کر وہ نوجوان پھر زارو قطار رونے لگا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)