حضرت ابوبکرصد یق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آخر ی وصیت

حکایت نمبر424: حضرت ابوبکرصد یق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آخر ی وصیت

حضرتِ سیِّدُناابوابراہیم اِسحاق بن ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے منقول ہے، میں نے اپنے داداحضرتِ سیِّدُنا ابوبَکْربن سالِم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کویہ فرماتے سنا: ”جب خلیفۂ اول امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا ابوبَکْرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاوقتِ وصال قریب آیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس طرح وصیت لکھوائی :
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
یہ وہ عہدہے جوابوبکرصدیق نے اپنے آخری وقت میں کیا،یہ اس کا دنیاسے نکلنے کاآخری اورآخرت میں داخل ہونے کا پہلا وقت ہے ۔یہ ایسی حالت ہوتی ہے کہ کافربھی ایمان لے آتا،فاسق وفاجرمتقی بن جاتااورجھوٹاتصدیق کرنے لگتا ہے۔ میں اپنے بعد عمربن خطّاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوخلیفہ مقرر کر کے جارہاہوں ۔اگروہ عدل وانصاف سے کام ليں تومیرا ان کے بارے میں یہی گمان ہے وہ میرے معیارکے مطابق ہوں گے۔ اوراگرظلم وزیادتی کریں تو ان کاعمل انہیں کے ساتھ ہے ، میں نے تو خیر ہی کاارادہ کیاہے اوراللہ عَلَّامُ الغیوب ( یعنی غیبوں کاجاننے والا)ہے ،مجھے غیب کاعلم نہیں۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے:

وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اَیَّ مُنۡقَلَبٍ یَّنۡقَلِبُوۡنَ ﴿227﴾٪

ترجمۂ کنزالایمان:اوراب جاناچاہتے ہیں ظالم کہ کس کروٹ پر پلٹا کھائیں گے ۔(پ19، الشعراء: 227)
پھرآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرتِ سیِّدُناعمربن خطّاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوبلاکرارشادفرمایا:”اے عمر(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) !بے

شک اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کچھ حقوق ایسے ہیں جورات میں اداکئے جاتے ہیں دن میں کرنے سے وہ انہیں قبول نہیں فرماتا۔اسی طرح کچھ عمل دن کے ہیں جو رات میں کرنے سے قبول نہیں ہوتے۔ اے عمر(رضی اللہ تعالیٰ عنہ)! بھاری پلڑے والے وہی لوگ ہیں جن کا پلڑ ا بروزِ قیامت بھاری ہوگا ۔اس روزجن کاپلڑاہلکارہا وہی لوگ ہلکے اعمال ومیزان والے ہیں ۔اورایسے لوگوں کی اتباع بالکل باطل ہے جن کے اعمال کاوزن کم ہے۔اورہلکا پلڑا وہی ہو گا جس میں باطل اشیاء ہوں گی۔ اے عمر(رضی اللہ تعالیٰ عنہ)! سب سے پہلے میں تجھے تیرے بارے میں اور پھرلوگوں کے متعلق ڈراتاہوں۔بے شک وہ نظریں جما کر دیکھ رہے ہیں،ان کے سینے پھول چکے ہیں اور وہ پھسلنے والے ہیں۔تم ان لوگوں میں شامل ہونے سے بچنا،جب تک تم اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتے رہوگے لوگ تم سے ڈرتے رہیں گے۔ اے عمر(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) !اللہ عَزَّوَجَلَّ نے جہنمیوں کاذکرفرمایاتوان کے برے اعمال کے ساتھ فرمایا اور ان کے اچھے عمل رد کردیئے گئے۔میں نے جب بھی ان لوگوں کویادکیاتوڈراکہ کہیں میں بھی ان میں سے نہ ہو جاؤں۔ اور جب اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اہلِ جنت کاذکرفرمایاتوان کے اچھے اعمال کے ساتھ فرمایااوران کی برائیوں سے درگزرفرمایا۔ میں نے جب بھی ان لوگوں کو یاد کیا تو خوف زدہ ہواکہ کہیں ان میں شامل ہونے سے رہ نہ جاؤں۔اللہ تعالیٰ نے جہاں آیتِ رحمت بیان فرمائی وہاں آیتِ عدل بھی بیان فرمائی تاکہ مؤمن امیدوخوف کے درمیان رہے۔اے عمر(رضی اللہ تعالیٰ عنہ )!یہ میری تمہیں وصیت ہے اگراسے یاد رکھو گے تو موت سے زیادہ تمہیں کوئی چیزمحبوب نہ ہوگی اوروہ عنقریب آنے ہی والی ہے ۔اوراگرتم نے میری وصیت کو ضائع کردیا تو موت سے زیادہ نا پسندیدہ چیزتمہارے نزدیک کوئی نہ ہوگی اوراس سے چھٹکاراکسی صورت ممکن نہیں۔”
وَعَلَیْکَ السَّلَام
یہ امیر المؤمنین حضرتِ سیِّدُناابوبَکْرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آخری وصیت تھی ۔
؎ سایۂ مصطفی مایۂ اصطفٰی عزّونازِ خلافت پہ لاکھوں سلام
یعنی اس افضل الخلق بعدالرسل ثانی اثنینِ ہجرت پہ لاکھوں سلام

(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)

Exit mobile version