حکایت نمبر:329 ہائے !میں تونمازپڑھتا تھا
حضرتِ سیِّدُنا عبیداللہ بن محمدمَدِینِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں :” ہمارے ایک دوست نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں اپنی زرعی زمین کی طرف گیا ، مغرب کا وقت ہو ا تو نمازِ مغرب ادا کی۔ قریب ہی ایک طرف ایک قبر تھی ابھی میں نماز سے فارغ ہو اہی تھا کہ اچانک رونے کی آواز آنے لگی میں نے غور سے سناتو قبر سے یہ درد بھری آواز آئی : ”ہائے! میں تونماز بھی پڑھتا تھا ، میں تو روزے بھی رکھتا تھا۔” یہ آواز سن کر مجھ پر لرزہ طاری ہوگیا میں نے ایک شخص کو بلایا تو اس نے بھی وہی آواز سنی جو میں سن رہا تھا ۔ پھر میں خوفزدہ ومتعجب ہوا ۔دوسرے دن میں نے پھر اسی مقام پر نمازِ عصر ادا کی، غروبِ آفتاب تک وہیں بیٹھا رہااور نمازِ مغرب ادا کی، قبر سے پھر یہ درد ناک آواز سنائی دی:” ہائے ! میں تو نماز بھی پڑھتا تھا، میں تو روزے بھی رکھتا تھا۔ ” مسلسل اسی طر ح آوازآتی رہی۔ میں غمگین وپریشان اپنے گھر کی طر ف چلا آیا ، مجھے بخار چڑھ گیا اور دو مہینوں تک اسی میں مبتلا رہا ۔”
( اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں تمام گناہوں سے محفوظ رکھے ، نماز روزے کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ گناہوں سے بچنے کی بھی
توفیق عطا فرمائے۔ مذکورہ حکایت میں جس مردے کا ذکر ہوا وہ نماز روزے کا پا بند تھا لیکن اس کا کوئی گناہ ایسا ہوگا جس کی اسے سزا مل رہی تھی ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں عذابِ قبر سے محفوظ رکھے اور ہمارے گناہوں کو معاف فرماکر سچی توبہ کی تو فیق عطا فرمائے ۔)
؎ کب گناہو ں سے کنارہ میں کروں گا یا رب عَزَّوَجَلَّ!
نیک کب اے میرے اللہ! بنوں گایا رب عَزَّوَجَلَّ!
کب گنا ہوں کے مرض سے میں شفا پاؤں گا
کب میں بیمار مدینے کا بنوں گا یا رب عَزَّوَجَلَّ!
( آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم)