حَمص کے مثالی گورنر
حضرت سیدنا مالک بن دینار علیہ رحمۃ اللہ الغفارسے مروی ہے کہ خلیفۃ المسلمین خلیفہ ثانی امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مرتبہ سلطنتِ اسلامی کے مختلف شہروں کا دورہ کرنے تشریف لے گئے تاکہ وہاں کے اِنتظامات کو دیکھیں اوران میں بہتری لائیں ۔جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ”حمص”پہنچے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہاں قیام فرمایاا ورحکم دیا کہ اس شہر میں جتنے بھی فقراء ومساکین ہیں ان کے ناموں کی فہرست بنا کر مجھے دکھاؤ ۔ جب فقراء ومساکین کے ناموں کی فہرست آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں پیش کی گئی تو اس میں حضرت سیدنا سعیدبن عامر بن حذیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام بھی تھا جوکہ ”حمص”کے گورنر تھے ۔ حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا:” یہ سعید بن عامر(رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کون ہے؟” لوگوں نے عرض کی :” وہی سعید بن عامر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) جو اس شہر کے گورنر اورہمارے امیر ہیں۔” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے متعجب ہو کر پوچھا: ”کیاواقعی تمہارے امیر کی یہ حالت ہے ؟”لوگوں نے عرض کی: ”جی ہاں۔” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دریافت فرمایا: ”تمہارے امیر کی یہ حالت کیسے ہوئی کہ وہ فقیر ومسکین ہوگئے، ان کو جو وظیفہ ملتاہے وہ کہاں جاتاہے؟” لوگوں نے عرض کی: ”اے امیرالمؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ !انہیں جتنا بھی وظیفہ ملتاہے اورجب کبھی انہیں کہیں سے رقم وغیرہ ملتی ہے تو وہ اپناسارا مال فقراء ومساکین اورمسلمانوں کی حاجتوں میں خرچ کردیتے ہیں، اپنے لئے کچھ بھی نہیں بچاتے۔ ”
یہ سن کر حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک ہزار دینارمنگوائے اور قاصد سے فرمایا :”یہ سارے دینار سعید بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لے جاؤ۔انہیں میرا سلام کہنا اورکہنا کہ یہ دینار امیر المؤمنین (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کے لئے بھیجے ہیں تاکہ ان کے ذریعے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی حاجتیں پوری کر سکیں، انہیں اپنی ضروریات میں استعمال کرنا۔ ”
قاصدنے دیناروں سے بھری ہوئی تھیلیاں اورامیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پیغام آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیااور وہاں سے چلا آیا۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب تھیلیاں دیکھیں تو اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھنا شروع کردیا۔ یہ دیکھ کرآپ ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے عرض کی:” میرے سرتاج ! کیا ہوگیا؟ کیا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آگیا ہے؟ کسی نے امیر المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دھوکے سے شہید تو نہیں کردیا؟”آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:” مجھے اس سے بھی بڑی مصیبت آ پہنچی ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ نے عرض کی: ” آخر ایسی کون سی مصیبت آگئی کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اتنے پریشان ہورہے ہیں؟” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا:” میرے پاس دنیا کی حقیر دولت آگئی ہے، میں ایک بہت بڑی آزمائش میں مبتلا ہو گیاہوں ۔ ”
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے عرض کی:”میرے سرتاج !آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پریشان کیوں ہوتے ہیں،اس رقم کو جہاں مناسب سمجھیں خرچ کریں۔ ” توآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:” کیا تم اس معاملے میں میری مدد کرو گی؟کیا تمہارے پاس تھوڑا بہت کھانا موجود ہے ؟”عرض کی:” جی ہاں ۔” فرمایا:” جاؤ اورگھر میں موجود پھٹے ہوئے کپڑوں کے ٹکڑے لے آؤ ۔” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ گھر میں موجود پُرانے کپڑوں کے ٹکڑے لے آئی ۔” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تمام دینار نکالے اورکپڑوں میں باندھ باندھ کر رکھنے لگے۔جب سب دینار ختم ہوگئے توآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حکم صادر فرمایاکہ یہ تمام کے تمام دینار ان مجاہدین میں تقسیم کردو جو کفار سے برسرِپیکار ہیں اوراللہ عزوجل کے دین کی سربلندی کے لئے اپنے گھر باراوراہل عیال کوچھوڑ کرراہِ خداعزوجل میں اپنی جانوں کی بازی لگارکھی ہے۔ جاؤ! یہ سارے دیناراسلام کے ان شیروں کی خدمت میں پیش کردو، ہم سے زیادہ وہ اس کے ضرور ت مندہیں ۔” یہ کہہ کر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حکم نامے پر دستخط کئے اور سارامال مجاہدین ِاسلام کے لئے بھیج دیا۔
یہ دیکھ کر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی:” میرے سرتاج! اللہ عزوجل آ پ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم فرمائے، اگران دیناروں میں سے کچھ اپنے پاس رکھ لیتے تو ان کے ذریعے ہم اپنی ضروریات پوری کرلیتے اور ہمیں کچھ
آسانی ہوجاتی۔” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا: ”میں نے اپنے محبوب آقا،احمدِمصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو یہ ارشاد فرماتے سنا : ”اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین میں ظاہر کردی جائے تو وہ زمین کو مشک کی خوشبو سے بھر دے۔’ ‘
(الزھد لاحمد بن حنبل، زھد سعید بن عامر بن جذیمۃ بن الجمحی، الحدیث۱۰۳۰،ص۲۰۳تا۲۰۴)
اللہ عزوجل کی قسم !ان حوروں کی اتنی خوبصورتی وپاکیزگی کے باوجودمیں تجھے جنت میں ان پر ترجیح دوں گا اورتجھے اختیار کروں گا۔” اپنے عظیم شوہر کی یہ بات سن کر سعادت مندوفرمانبردار زوجہ محترمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاخاموش ہوگئی اورکسی قسم کی شکایت نہ کی اوردنیاکی نعمتوں پر آخرت کی نعمتوں اوردنیاوی خوشیوں پر اُخروی خوشیوں کو ترجیح دی ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علی وسلم