ہمارے نبی کی خاص خاص فضیلتیں اور کمالات

ہمارے نبی کی خاص خاص فضیلتیں اور کمالات

اللّٰہ تبارَک و تعالیٰ نے ہمارے حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کو تمام جہان سے پہلے اپنے نور کی تجلی سے پیدا کیا۔ انبیائ، فرشتے، زمین، آسمان، عرش، کرسی تمام جہان کو حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِِ وَسَلَّم کے نور کی جھلک سے بنایا، اللّٰہ یا اللّٰہ کا برابر والا ہونے کے سوا جتنے کمال جتنی خوبیاں ہیں سب اللّٰہ تعالیٰ نے ہمارے حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کو دے دیں ، تمام جہان میں کوئی کسی خوبی میں حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کے برابر نہیں ہوسکتا، حضور افضل الخَلق اور اللّٰہ تعالیٰ کے نائب مطلق ہیں ، حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) تمام انبیاء (عَلَیْہِمُُ السَّلَام) کے نبی ہیں اور ہر شخص پر آپ کی پیروی لازم ہے اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے تمام خزانوں کی کنجیاں حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کو بخش دیں ، دنیا اور دین کی سب نعمتوں کا دینے والا خدا ہے اور بانٹنے والے حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) ہیں ۔ (1)
اللّٰہ تعالیٰ نے آپ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کو معراج عطا فرمائی یعنی عرش پر بلایا اپنا دیدار آنکھوں سے دکھایا۔ (1) اپنا کلام سنایا جنت دوزخ عرش کرسی وغیرہ تمام چیزوں کی سیر کرائی، یہ سب کچھ رات کے تھوڑے سے وقت میں ہوا، قیامت کے دن آپ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) ہی سب سے پہلے شفاعت کریں گے یعنی اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) کے یہاں لوگوں کی سفارش کریں گے گناہ معاف کرائیں گے درَجے بلند کرائیں گے اس کے علاوہ اور بہت سے خصائص ہیں جن کے ذکر کی اِس مختصر میں گنجائش نہیں ۔
عقیدہ ۲۱: نبی کی کسی چیز کو ہلکا جاننے کا حکم
حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کے کسی قول و فعل و عمل و حالت کو جو حقارت کی نظر سے دیکھے کافر ہے۔ (1) (قاضی خان و شفاء قاضی عیاض وغیرہ )

________________________________
1 – حدیثوں میں آیا :انما انا قاسم واللّٰہ یعطی یعنی اللّٰہدینے والا اور میں بانٹنے والا ۔ ( بخاری و مسلم وغیرہ) (۱۲منہ ) (بخاری،کتاب العلم، باب من یرد اللّٰہ بہ خیرا…الخ،۱/ ۴۲،حدیث:۷۱)

________________________________
1 – شرح عقائد میں لکھا ہے کہ حضور عَلَیْہِ السَّلام کو معراج جسمانی جاگتے میں ہوئی صرف روحانی معراج کا قائل ہونا بدعت و گمراہی ہے مسجد حرام سے بیت المقدس تک تشریف لے جانا تو قطعی ہے قرآن سے ثابت ہے لہٰذا مطلقاً معراج کا انکار کفر ہے اور زمین سے آسمان تک اور اس کے آگے احادیث مشہورہ سے ثابت ہے اس کا انکار بدعت وگمراہی ہے۔ (شرح عقائد النسفیۃ،والمعراج لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم فی الیقظۃ،ص۳۱۰) حضرت شیخ محدث دہلوی (رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ) نے فرمایا: کہ حق آنست کہ وی صلی اللّٰہ علیہ وسلم پروردگار خود را بچشم سردید جمھور صحابہ بر ایں اند یعنی معراج میں حضورنے اللّٰہ تعالیٰ کو انہیں آنکھوں سے دیکھا جمہور صحابہ کا یہی مذہب ہے۔ ( تکمیل الایمان،پنچ تن فاضل ترین رسل اند،ص۱۲۹) مرقاۃ شرح مشکوۃ میں ہے : والحق الذی علیہ اکثر الناس و معظم السلف وعامۃ المتاخرین من الفقہاء والمحدثین والمتکلمین انہ اسری بجسدہ الشریف۔۱۲منہ (مرقاۃ المفاتیح،کتاب الفضائل، باب المعراج ،۱۰/ ۱۵۱) ایکم مثلیتم میں میری مثل کون؟ (بخاری،کتاب الصوم، باب التنکیل لمن اکثر الوصال ،۱/ ۶۴۶، حدیث:۱۹۶۵) عینان تنامان ولا ینام قلبی آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔ (بخاری،کتاب التہجد،باب قیام النبی باللیل فی رمضان وغیرہ،۱/ ۳۸۹، حدیث: ۱۱۴۷) کان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یذکر اللّٰہ فی کل احیان حضور ہر وقت یا د الٰہی میں رہتے۔ (بخاری وغیرہ) (۱۲منہ) (بخاری،کتاب الاذان،باب ہل یتتبع المؤذن فاہ…الخ،۱/ ۲۲۹)

________________________________
1 – قال الا مام الفقیہ قاضی خان رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ:لوعاب الرجل النبی فی شیء کان کافرا۔۱۲ (منہ) (فتاوی قاضی خان،کتاب السیر، باب ما یکون اسلاما من الکافر…الخ ،۲/ ۴۶۴) و قال القاضی عیاض رحمہ اللّٰہ فی ’’الشفاء‘‘: ان جمیع من سب النبیصلی اللّٰہ علیہ وسلم او عابہ او الحق بہ نقصاً فی نفسہ او نسبہ او دینہ او خصلۃ من خصالہ او عرض بہ او شبھہ بشیء علی طریق السب لہ او الازراء علیہ او التصغیر لشانہ او الغض منہ والعیب لہ فھو ساب لہ والحکم فیہ حکم الساب۔ ( جلد ۲) یعنی جو شخص نبی کا کسی بات میں کسی طرح عیب نکالے وہ کافر ہے۔ (۱۲منہ) (الشفا، الباب الاول فی بیان ما ہو فی حقہ صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم…الخ،۲/ ۲۱۴)

Exit mobile version