حلال اور حرام جانور کے احکام

حلال اور حرام جانور کے احکام

(۱)’’عَنْ جَابِرٍ قَالَ حَرَّمَ رَسُوْلُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَعْنِیْ یَوْمَ خَیْبَرَ الْحُمُرَ الْإِنْسِیَّۃَ وَلُحُومَ الْبِغَالِ وَکُلَّ ذِی نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ وَکُلَّ ذِی مِخْلَبٍ مِنْ الطَّیْر‘‘۔ (1)
حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃو التسلیم نے گھریلو گدھوں ، خچروں، درندوں اور پنجہ سے شکار کرنے والے پرندوں کے گوشت کو خیبر کے دن حرام قرار دیا۔ (ترمذی)
(۲)’’ عَنْ سَفِیْنَۃَ قَالَ أَکَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَحْمَ حُبَارَی‘‘۔ (2)
حضرت سفینہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے سرکارِ دوعالم صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم کے ساتھ سرخاب کا گوشت کھایا ہے ۔ (ابو داود)
(۳)’’عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْکُلُ لَحْمَ الدَّجَاجِ‘‘۔ (3)
حضرت ابوموسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کو مرغ کا گوشت تناول فرماتے ہوئے دیکھا ہے ۔ (بخاری، مسلم)
(۴)’’ عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ أَنَّہُ رَأَی حِمَارًا وَحْشِیًّا فَعَقَرَہُ فقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِہِ شَیْئٌ قَالَ مَعَنَا رِجْلُہُ فَأَخَذَہَا فَأَکَلَہَا‘‘۔ (4)
حضرت ابوقتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ انھوں نے نیل گائے دیکھا تو شکار کیا حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کیا تمہارے پاس اس کے گوشت کا کچھ حصہ ہے ؟ عرض کیا ہاں،
اس کی ران ہے ، حضور نے اس کو قبول فرمایا اور کھایا۔ (بخاری، مسلم)
(۵)’’ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ وَدَمَانِ الْمَیْتَتَانِ الْحُوتُ وَالْجرَادُ وَالدَّمَانِ الْکَبِدُ وَالطِّحَالُ‘‘۔ (1)
حضرت ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ما نے کہا کہ سرکارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ ہمارے لیے دو مردار جانور اور دو خون حلال کیے گئے ہیں۔ مردار جانور تو مچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون کلیجی اور تلی ہیں۔ (احمد، ابن ماجہ، مشکوۃ)
(۶)’’ عَنْ جَابِرِقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا أَلْقَاہُ الْبَحْرُ وَجَزَرَ عَنْہُ الْمَائُ فَکُلُوہُ وَمَا مَاتَ فِیہِ وَطَفَا فَلاَ تَأْکُلُوہ‘‘۔ (2)
حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم نے فرمایا کہ دریا نے جس مچھلی کوباہر پھینک دیا اسے کھائو اور جو پانی میں مر کر تیرنے لگے اسے نہ کھائو۔ (ابوداود، ابن ماجہ)
(۷)’’ عَنْ عِکْرَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَا أَعْلَمُہُ اِلَّا رَفَعَ الْحَدِیْثَ إِنَّہُ کَانَ یَامُرُ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ وََقالَ مَنْ تَرَکَھُنَّ خَشْیَۃَ ثَائرٍ فَلَیْسَ مِنَّا‘‘۔ (3)
حضرت عکرمہ حضرت ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ م سے روایت کرتے ہیں کہ سرکار اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سانپوں کو مار ڈالنے کا حکم فرمایا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ جو شخص اس ڈر سے نہ مارے کہ دوسرے سانپ اس سے بدلہ لیں گے تو ہمارے طریقے پر نہیں ہے ۔ (شرح السنۃ، مشکوۃ)

(۸)’’عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ وَزَغًا فِی أَوَّلِ ضَرْبَۃٍ کُتِبَتْ لَہُ مِئَۃُ حَسَنَۃٍ وَفِی الثَّانِیَۃِ دُونَ ذَلِکَ وَفِی الثَّالِثَۃِ دُونَ ذَلِک‘‘۔ (1)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جو شخص گرگٹ یا چھپکلی کو پہلی ضرب میں مارے اس کے نامۂ اعمال میں سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دوسری میں اس سے کم اور تیسری میں اس سے بھی کم ۔ (مسلم شریف)

انتباہ :

(۱)… غُرَابُ الْأَبْقَع یعنی وہ کوّا جو مردار کھاتا ہے حرام ہے درمختار میں ہے : لَا یَحِلُّ الْغُرَابُ الْأَبْقَعُ الَّذِی یَأْکُلُ الْجِیَفَ لِأَنَّہُ مُلْحَقٌ بِالْخَبَائِثِ۔
اور مہو کا کہ یہ کوّے کی طرح ایک جانور ہوتا ہے حلال ہے ۔ (2)(رد المحتار)
(۲)…مچھلی کے علاوہ پانی کے سب جانور حرام ہیں۔ جیسے کچھوا، مگر مچھ ، وغیرہ ۔
(۳)…جھینگا کے مچھلی ہونے میں اختلاف ہے لہذا اس سے بچنا بہتر ہے ۔ (3)(بہار شریعت)
(۴)…پانی میں کوئی ایسی چیز ڈال دی کہ جس سے مچھلی مر گئی اور یہ معلوم ہے کہ اس چیز کے ڈالنے سے مری ہے تو وہ مچھلی حلال ہے ۔ (4) (درمختار)
(۵)…خرگوش جو بلی کی طرح ایک تیز رفتار جانور ہوتا ہے حلال ہے ، ہدایہ صفحہ ۴۲۵ میں ہے : ’’ لَا بَأْسَ بِأَکْلِ الْأَرْنَبِ لِأَنَّ النَّبِیَّ عَلَیْہِ السَّلَامُ أَکَلَ مِنْہُ حِینَ أُہْدِیَ إلَیْہِ مَشْوِیًّا وَأَمَرَ أَصْحَابَہُ رَضِیَ اللہُ عَنْہُم بِالْأَکْلِ مِنْہُ‘‘۔ (5)
٭…٭…٭…٭

Exit mobile version