حاجتِ اصلیہ (یعنی ضروریاتِ زندگی) سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کی عموماً انسان کو ضرورت ہوتی ہے اور ان کے بغیر گزراوقات میں شدید تنگی ودشواری محسوس ہوتی ہے جیسے رہنے کا گھر ، پہننے کے کپڑے، سواری ، علمِ دین سے متعلق کتابیں، اور پیشے سے متعلق اوزار وغیرہ۔ (الھدایۃ،کتاب الزکوٰۃ،ج۱،ص۹۶)
مثلاً جنہیں مختلف لوگوں سے رابطہ کی حاجت ہوتی ہوان کے لیے ٹیلی فون یا موبائل ،جو لوگ کمپیوٹر پر کتابت کرتے ہو ں یا اس کے ذریعے روزگار کماتے ہوں ان کے لیے کمپیوٹر ، جن کی نظر کمزور ہو ان کے لیے عینک یا لینس ‘ جن لوگوں کو کم سنائی
دیتا ہو ان کے لیے آلہ سماعت، اسی طرح سواری کے لیے سائیکل ‘ موٹر سائیکل یا کار یا دیگر گاڑیاں ‘ یا دیگر اشیاء کہ جن کے بغیر اہل حاجت کا گزارہ مشکل سے ہو،حاجتِ اصلیہ میں سے ہیں ۔
سال کب مکمل ہوگا ؟
جس تاریخ اوروقت پر آدمی صاحبِ نصاب ہُوا جب تک نصا ب رہے وہی تاریخ اوروقت جب آئے گا اُسی منٹ سال مکمل ہوگا۔ (ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ ،ج۱۰،ص۲۰۲)
مثلاً زید کے پاس ماہ ربیع النور شریف کی 12 تاریخ یعنی عید میلادالنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کو دِن کے بارہ بجے ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑے باون تولے چاندی یا اس کی قیمت کے برابر رقم حاصل ہوئی یا مال تجارت حاصل ہوا تو سال گزرنے کے بعد عیدمیلادالنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم (۱۲ ربیع الاول)کو دن کے12بجے اگر وہ نصاب کا بدستور مالک ہوا تواس مال کی زکوٰۃ کی ادائیگی اُس پر فرض ہوگی ۔ اگر اب بلا عذر شرعی ادائیگی میں تاخیر کریگا توگناہ گار ہوگا ۔
قمری مہینوں کا اعتبار ہوگا یا شمسی کا؟
سال گزرنے میں قَمری(یعنی چاند کے)مہینوں کا اعتبار ہوگا ۔شمسی مہینوں کا اعتبار حرام ہے ۔
(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،ج۱۰،ص۱۵۷)