حجامت کے آداب

حجامت کے آداب

’’عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْفِطْرَۃُ خَمْسٌ الْخِتَانُ وَالاسْتِحْدَادُ وَقَصُّ الشَّارِبِ وَتَقْلِیمُ الْأَظْفَارِ وَنَتْفُ الْإِبِطِ‘‘۔ (1)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ پانچ چیزیں فطرت سے ہیں۔ (یعنی انبیائے سابقین علیہم السلام کی سنت ہیں) ختنہ کرنا، موئے زیر ناف مونڈنا ، مونچھیں کتروانا ، ناخن ترشوانا، اور بغل کے بال اکھیڑنا ۔ (بخاری، مسلم)
(۲)’’عَنْ أَنَسٍ قَالَ وُقِّتَ لَنَا فِی قَصِّ الشَّارِبِ وَتَقْلِیمِ الْأَظْفَارِ وَنَتْفِ الْإِبِطِ وَحَلْقِ الْعَانَۃِ أَنْ لَا نَتْرُکَ أَکْثَرَ مِنْ أَرْبَعِینَ لَیْلَۃً‘‘۔ (2)
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ مونچھیں کاٹنے ، بال تراشنے ، بغل کے بال اکھیڑنے ، اور موئے زیر ناف مونڈنے میں ہمارے لیے یہ وقت مقرر کیا گیا ہے کہ ہم چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑیں یعنی چالیس دن کے اندر ہی اندر ان کاموں کو ضرور کرلیں۔ (مسلم شریف)
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ:
’’باید از چہل روز نہ گزردو اگر کمتر ازاں کنند افضل ست، وگفتہ اند کہ آنحضرت قص شارب وتقلیم اظفار در جمعہ می کرد، و حلق عانہ در بست روز ونتف الابط در چہل روز‘‘۔ (3)(اشعۃ اللمعات، جلد سوم ص ۵۶۹)
یعنی چالیس روز سے زیادہ نہیں گزرنا چاہیے اور اگر اس سے کم میں کرے تو افضل ہے ۔ اوربیان کیا گیا ہے کہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم مونچھ اور ناخن ہر جمعہ کو کاٹتے تھے اور ہر بیس روز پر موئے زیر ناف مونڈتے تھے ۔ اور ہر چالیس روز بعد بغل کے بال اکھاڑتے تھے ۔

(۳)’’عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ تَحْلقَ الْمَرْأَۃُ رَأْسَہَا‘‘۔ (1)
حضرت علی کرم اﷲ تعالی وجہہ نے فرمایا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے عورت کو سرمنڈانے سے منع فرمایا۔ (نسائی، مشکوۃ)
انتباہ :
(۱)…ناخن تراشنے میں حضور سید عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ ترتیب مروی ہے کہ داہنے ہاتھ کی کلمہ کی انگلی سے شروع کرے اور چھوٹی انگلی پر ختم کرے پھر بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے شروع کرکے انگوٹھے پر ختم کرے پھر داہنے ہاتھ کے انگوٹھے کا ناخن تراشے ۔ (2) ( بہار شریعت )
(۲)…آج کل عورتیں سر کے بال کٹا کر لونڈوں کی شکل اختیار کرنے لگی ہیں یہ سخت ناجائز و گناہ ہے ۔ حضور سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۔ العیاذ باﷲ تعالی۔
(۳)…سنت یہ ہے کہ مرد پورے سر کے بال منڈائے یا بڑھائے اور مانگ نکالے ۔ فتاوی عالمگیری مصری جلد ۵ ص:۳۱۲ میں ہے : ’’فِی رَوْضِۃِ الزندویستی أَنَّ السُّنَّۃَ فِی شَعْرِ الرَّأْسِ إمَّا الْفَرْقُ وَإِمَّا الْحَلْقُ وَذَکَرَ الطَّحْطَاوِیُّ الْحَلْقُ سُنَّۃٌ وَنُسِبَ ذَلِکَ إلَی الْعُلَمَاء الثَّلَاثَۃِ کَذَا فِی التَّتَارْخَانِیَّۃ‘‘۔ (3)
اور سید الفقہاء ملا جیون رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے لکھا ہے کہحَلْقُ الرَّأَسِ وَقَصْرُہُ مَسْنُوْنٌ لِلرِّجَالِ عَلَی سَبِیْلِ التَّخْییْرِ ‘‘۔ (4) (تفسیرات احمدیہ ص ۳۱)
٭…٭…٭…٭

Exit mobile version