غصہ اور تکبر کے احکام

غصہ اور تکبر کے احکام

(۱)’’ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْغَضَبَ لَیُفْسِدُ الْإِیْمَانَ کَمَا یُفْسِدُ الصَّبْرُ العَسَلَ‘‘۔ (1)
حضرت بہز بن حکیم اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو ایسا برباد کردیتا ہے جس طرح ایلو ا شہد کو خراب کردیتا ہے ۔ (بیہقی)
(۲)’’عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَیْسَ الشَّدِیدُ بِالصُّرَعَۃِ إِنَّمَا الشَّدِیدُ الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ‘‘۔ (2)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے ۔ (بخاری، مسلم)
(۳)’’ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مُوسَی بْنُ عِمْرَانَ عَلَیْہِ السَّلَامُ یَا رَبِّ مَنْ اَعَزُّ عِبَادِکَ عِنْدَکَ؟ قَالَ مَنْ اِذَا قَدَرَ غَفَرَ‘‘۔ (3)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا اے میرے پروردگار ! کون بندہ تیرے نزدیک زیادہ عزت والا ہے ؟فرمایا وہ بندہ جو قدرت رکھتے ہوئے معاف کردے ۔ (بیہقی، مشکوۃ)
(۴)’’عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ
حضرت ابن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہاکہ حضور

صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِی قَلْبِہِ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ فَقَالَ رَجُلٌ إِنَّ الرَّجُلَ یُحِبُّ أَنْ یَکُونَ ثَوْبُہُ حَسَنًا وَنَعْلُہُ حَسَنًا قَالَ إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی جَمِیلٌ یُحِبُّ الْجَمَالَ الْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ‘‘۔ (1)
علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جس شخص کے دل میں رائی برابر تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ ایک شخص نے عرض کیا ( یارسول اللہ)آدمی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا لباس اچھا ہو اور اس کا جوتا اچھا ہو( کیا یہ بھی تکبر میں داخل ہے ؟) ۔ حضورنے فرمایا خدائے تعالیٰ جمیل ہے اور وہ جمال ( و آرائش ) کو پسند فرماتا ہے اس لیے آرائش و جمال کی خواہش تکبر نہیں ہے اور البتہ تکبر حق کو قبول نہ کرنا اور لوگوں کو حقیر و ذلیل سمجھنا ہے ۔ (مسلم شریف)
(۵)’’ عَنْ عُمَرَ قَالَ وَھُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَآیُّھَا النَّاسُ تَوَاضَعُوْا فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ مَنْ تَوَاضَعَ لِلَّہِ رَفَعَہُ اللَّہُ فَھُوَ فِیْ نَفْسِہِ صَغِیْرٌ وَفِی أَعْیُنِ النَّاسِ عَظِیْمٌ وَمَنْ تَکَبَّرَ وَضَعَہُ اللَّہُ فَھُوَ فِیْ أَعْیُنِ النّاسِ صَغِیْرٌ وَّفِیْ نَفْسِہِ کَبِیْرٌ حَتَّی لَھُوَ أَھْوَنُ عَلَیْھِمْ مِنْ کَلْبٍ أَوْ خِنْزِیْرٍ‘‘۔ (2)
حضرت عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایااے لوگو! تواضع ( یعنی عاجزی و انکساری) اختیار کرو میں نے حضور علیہ الصلاۃ والسلام کو فرماتے ہوئے سُنا ہے کہ جو خد اکی رضا حاصل کرنے کے لیے تواضع کرتا ہے خدائے تعالیٰ اسے بلند فرماتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے آپ کو چھوٹا سمجھتا ہے مگر لوگوں کی نظر میں وہ بڑا سمجھا جاتاہے ۔ اورجو گھمنڈ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے پست کردیتا ہے ۔ یہاں تک کہ وہ لوگوں کی نظروں میں ذلیل و خوار رہتا ہے اور اپنے تئیںاپنے آپ کو بڑا خیال کرتا ہے حالانکہ انجام کار ایک دن وہ لوگوں کی نگاہ میں کتے اور سور سے بھی بدتر ہوجاتا ہے ۔ (بیہقی)
٭…٭…٭…٭

________________________________
1 – ’’صحیح مسلم‘‘، کتاب الإیمان، باب تحریم الکبر و بیانہ، الحدیث: ۱۴۷۔ (۹۱) ص۶۰.
2 – ’’شعب الإیمان‘‘ للبیہقی، فصل فی التواضع وترک الزھو إلخ، الحدیث: ۸۱۴۰، ج۶، ص۲۷۶.
’’مشکوۃ المصابیح‘‘، ج۲، ص۲۳۴، رقم الحدیث۵۱۱۹(۱۶)۔

Exit mobile version