غیرت مند شوہر

حکایت نمبر296: غیرت مند شوہر

حضرت سیِّدُنا ابو عبداللہ محمد بن احمد بن موسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے منقول ہے کہ”ایک مرتبہ میں ”رَے” (ایران کے دارالخلافہ، موجودہ نام تہران) کے قاضی موسیٰ بن اِسحاق علیہ رحمۃ اللہ الرزاق کی محفل میں تھا ۔ قاضی صاحب لوگو ں کے مسائل حل کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک عورت ان کے پاس لائی گئی، اس کے سرپرستوں کا دعویٰ تھا کہ اس عورت کے شوہر نے اس کا پانچ سو دینار مہرادا نہیں کیا۔ جب اس کے شوہرسے پوچھا گیاتو اس نے انکارکردیااورکہا: ”مجھ پرمہرکادعویٰ بے بنیادہے۔”شوہر کے انکار پر قاضی صاحب نے عورت سے گواہ طلب کئے ، گواہ حاضر کئے گئے تو ان میں سے ایک نے کہا :”میں اس عورت کو دیکھنا چاہتا ہوں تا کہ اسے پہچان کر گواہی دوں۔” چنانچہ، وہ عورت کی طرف بڑھا اور کہا:” تم اپنا نقاب ہٹاؤ تاکہ تمہاری پہچان ہوسکے۔” یہ دیکھ کر اس کے شوہر نے کہا: ” یہ شخص میری زوجہ کے پاس کیوں آیا ہے؟” وکیل نے کہا:” یہ گواہ تمہاری زوجہ کا چہر ہ دیکھنا چاہتا ہے تا کہ پہچان ہو جائے۔”

یہ سن کر غیرت مند شوہر پکار اُٹھا :” اس شخص کو روک دو ، میں قاضی صاحب کے سامنے اقرار کرتا ہوں کہ جودعویٰ میری زوجہ نے مجھ پر کیا ہے وہ مجھ پر لازم ہے، میں پانچ سو دینار ادا کرنے کو تیار ہوں ، خدارا !میری زوجہ کا چہرہ کسی غیر مرد پر ظاہر نہ کیا جائے۔” چنانچہ، گواہ کو روک دیا گیا۔ جب عورت نے اپنے غیرت مند شوہر کا یہ جذبہ دیکھا تو کہا :” سب گواہ ہو جاؤ! میں نے اپنا مہرمعاف کر دیا، میں دنیا و آخرت میں اس کا مطالبہ نہ کرو ں گی، یہ مہر میرے غیرت مند شوہر کو مُبَارَک ہو۔” محفل میں موجو د تمام لوگ میاں بیوی کے اس فیصلے پرعَش عَش کر اُٹھے ۔قاضی صاحب نے فرمایا:” ان دونوں کا یہ معاملہ بہترین اوصاف اور اعلیٰ اخلاق پر دلالت کرتا ہے ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس واقعہ میں ہمارے لئے بہترین سبق ہے۔کیسا غیرت مند تھا وہ شخص! کہ اپنے اوپر لازم پانچ سو (500) دینار کا اقرار تو کر لیا لیکن اس کی غیرت نے یہ گوارا نہ کیا کہ میری زوجہ کا چہر ہ کسی غیر مرد کے سامنے ظاہر ہو۔ یہ حیاء کا اعلیٰ درجہ ہے ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! دعوت اسلامی کے مدنی ماحول میں یہ ترغیب دلائی جاتی ہے کہ غیرمَحْرَم سے پردہ کیا جائے اور بے پردگی کی نحوست سے خود بھی بچا جائے اور اپنے گھر والوں کو بھی بچا یاجائے ۔اسی عنوان یعنی پردے کے بارے میں احکام سے متعلق امیرِاہلسنت حضرت علامہ مولیٰناابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری دامت بر کاتہم العالیہ کی کتاب”پردے کے بارے میں سوال جواب ” دعوت اسلامی کے اِشاعتی ادارے” مکتبۃالمدینہ” سے حاصل فرمائیں خود بھی پڑھیں اور مسلمانوں کی خیرخواہی کی نیت سے تحفۃًپیش کریں ۔)

Exit mobile version