فاحشہ عورت اور باحیا نوجوان

فاحشہ عورت اور باحیا نوجوان

حضرت سیدنا عبداللہ بن وہب علیہ رحمۃ الرب حضرت سیدنا ابراہیم علیہ رحمۃ اللہ العظیم سے نقل فرماتے ہیں: ”بنی اسرائیل میں ایک نوجوان تھا جواہلِ دنیا سے الگ تھلگ ایک عبادت خانے میں اللہ عزوجل کی عبادت کیا کرتا تھا۔ وہ ہر وقت یاد الٰہی عزوجل میں مشغول رہتا۔کچھ بد باطن لوگ اس نوجوان سے حسد کرنے لگے اورانہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ کسی طرح اس نوجوان کو ذلیل کرنا چاہے۔
بہرحال حاسدین کی وہ جماعت ہر وقت اس عابد وزاہد نوجوان کو ذلیل کرنے کی فکر میں سرگرداں رہنے لگی۔بالآخر ان کے گندے ذہنوں میں یہ خیال آیا کہ فلاں عورت جو بہت زیادہ حسین وجمیل اورفاحشہ ہے، اس کو لالچ دے کر اس بات پر راضی کیا جائے کہ وہ اس عابدنوجوان کو اپنے فتنے میں مبتلا کر ے۔
چنانچہ ان بدبختوں کی وہ جماعت اس فاحشہ عورت کے پاس آئی اور کہا:” اگر تو اس نوجوان کو اپنے فتنے میں مبتلا کر دے تو ہم تجھے مالا مال کردیں گے، ہمیں امید ہے کہ تو اسے رسوا وذلیل کرسکتی ہے۔ چنانچہ وہ فاحشہ عورت اس فعلِ مذموم کے لئے تیار ہو گئی اورایک رات اس نوجوان کے عبادت خانہ کی طرف چلی۔رات بہت اندھیری تھی، اُوپر سے بارش شروع ہوگئی ۔ عورت نے اس نوجوان کو پکار ا:”اے اللہ عزوجل کے بندے ! مجھے پناہ دو۔”نوجوان نے اوپر سے جھانکاتودیکھاکہ ایک جوان عورت دروازے پر کھڑی ہے اور اندر آنے کی اجازت مانگ رہی ہے۔” اس نوجوان نے سوچا کہ اس وقت اتنی رات گئے کسی غیر محرم عورت کو داخلے کی اجازت دینا خطرے سے خالی نہیں ، چنانچہ وہ نوجوان واپس اندر چلا گیا اور نماز میں مشغول ہو گیا۔ عورت نے دوبارہ ندا دی : ”اے اللہ عزوجل کے بندے !باہر بہت زیادہ بارش ہورہی ہے اورسردی بھی بہت زیادہ ہے، خدارا!

مجھے ایک رات کے لئے پناہ دے دو۔” بار بار وہ عورت یہی التجاء کرتی رہی آخر کار نوجوان نے ترس کھاتے ہوئے اسے پناہ دے دی اورخود ذکرو اذکار میں مشغول ہوگیا۔
فاحشہ عورت سینہ کھولے نیم عریاں حالت میں اس نوجوان کے سامنے آئی اور گناہ کی دعوت دیتے ہوئے اپنا آپ اس کے سامنے پیش کردیا۔ باحیا نوجوان نے فوراً نگاہیں جھکا لیں اور اس سے دورہوگیا۔ وہ دوبارہ اس کے پاس آئی اورگناہ کی دعوت دینے لگی ، نوجوان نے کہا:” اللہ عزوجل کی قسم!میں ہرگز یہ گناہ نہیں کروں گا جب تک میں آزما نہ لوں کہ اگر میرا نفس گناہ کرے تو کیا وہ اس گناہ کے بدلے جہنم کی آگ برداشت کرلے گا۔” پھر وہ نوجوان جلتے ہوئے چراغ کی طرف بڑھا اور اپنی انگلی اس پر رکھ دی یہاں تک کہ انگلی جل گئی ۔پھر وہ عبادت میں مشغول ہوگیا ،فاحشہ عورت نے قریب آ کر پھر اسے گناہ کی دعوت دی تو نوجوان نے اپنی دوسری انگلی جلا ڈالی، اسی طرح وہ فاحشہ عورت بار بار اسے گناہ کی دعوت دیتی رہی اور نوجوان اپنی انگلیاں جلاتا رہا، بالآخر اس پاکدامن متقی وپرہیز گار نوجوان نے اپنی ساری انگلیاں جلا ڈالیں لیکن غیر محرم عورت کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھا اور اپنی عزت کی حفاظت کرتا رہا۔ جب اس فاحشہ نے یہ صورتحال دیکھی کہ اس نوجوان نے ایک گناہ سے بچنے کے لئے اپنی ساری انگلیاں جلا ڈالی ہیں تو اس نے ایک زور دار چیخ مار ی اور تڑپ تڑپ کر مرگئی۔”
(صدہزار آفرین! اس نوجوان پر! جو اللہ عزوجل کے خوف سے ایسے وقت میں گناہ سے بازرہا جب ارتکابِ گناہ سے اسے کو ئی چیز مانع نہ تھی۔جنہیں اللہ عزوجل کا خوف ہوتاہے وہ ہر حال میں چاہے خلوت ہو یا جلوت ،اللہ عزوجل سے ڈرتے ہیں اور گناہوں کی طرف راغب نہیں ہوتے۔ اس نوجوان نے اپنی انگلیاں تو جلا ڈالیں لیکن ایک نظر بھی اس فاحشہ پر ڈالنا گوارا نہ کی، حقیقت یہ ہے کہ جس کے ساتھ اللہ عزوجل کی مدد ہوا سے کوئی رسوا وذلیل نہیں کرسکتا۔ جسے اللہ عزوجل توفیق عطافرماتاہے وہ گناہوں سے بچنے کی راہیں نکال لیتاہے۔ حاسدین نے توخوب کوشش کی کہ کسی طرح اس نوجوان کو ذلیل کریں لیکن جسے اللہ عزوجل عزت دے اسے کون ذلیل کرسکتاہے ،اس قادرِ مطلق عزوجل کے سامنے کسی کی کیا مجال! وہ جسے چاہے عزت دے ،جسے چاہے ذلیل کرے ، وہ جسے بلند کرنا چاہے اسے کوئی پست نہیں کرسکتا۔)
(اللہ عزوجل کی اُس نوجوان پر رحمت ہو..اور.. اُس کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علی وسلم
؎ فانوس بن کر جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے

Exit mobile version