ایک وزیر کی توبہ

ایک وزیر کی توبہ

حضرت سَیِّدُنا جعفر بن حرب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلے پہل بہت مالدار شخص تھے اور اسی کے بل بوتے پر بادشاہ کے وزیر بھی بن گئے اور لوگوں پر ظلم وستم ڈھانا شروع کر دیا ۔ ایک دن آپ نے کسی کویہ آیت پڑھتے ہوئے سنا، ترجمہ کنزالایمان : کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ ان کے دل جھک جائیں اللہ کی یاد (کے لئے)۔ (پ۲۷، الحدید۱۶)
یہ سن کر آپ نے ایک چیخ ماری اور کہا،”اے میرے رب عزوجل !کیوں نہیں؟” آپ بار بار یہی کہتے جاتے اور روتے جاتے ۔ پھر اپنی سواری سے اتر کر اپنے کپڑے اتارے اور دریائے دجلہ میں چھپ گئے ۔ ایک شخص جو آپ کے حالات سے واقف تھا،دریائے دجلہ کے قریب سے گزرا تو آپ کو پانی میں کھڑے ہوئے پایا۔ چنانچہ اس نے آپ کو ایک قمیض اور تہبند بھجوایا ۔ آپ نے ان کپڑوں سے اپنا بدن ڈھانپا اور پانی سے باہر نکل آئے ۔ لوگوں سے ظلماً لیا گیا مال واپس کر دیااور بچ رہنے والا مال صدقہ کر دیا ۔اس کے بعد آپ تحصیل ِ علم اور عبادت میں مشغول ہو گئے ،حتی کہ انتقال کر گئے۔ (کتاب التوابین ، جعفر بن حرب ، ص۱۶۳ )

Exit mobile version