ایک سرد رات
حضرت سیدنا محمد بن کعب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :”ایک مرتبہ حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں چند مہمان آئے ، سخت سردی کا موسم تھا ،جب رات ہوئی تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مہمانوں کے لئے سادہ سا کھانا بھجوایا او رسردی سے بچاؤ
کے لئے بستر وغیرہ نہ بھجوائے ،مہمانوں میں سے کسی نے کہا : ”ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اتنی سخت سرد رات میں صرف سادہ سا کھانا بھجوایا ا ور بستر وغیرہ نہیں بھجوائے ، میں اس کی وجہ ضرور معلوم کروں گا۔ ”دوسرے نے کہا : ”اس معاملے کو چھوڑ، لیکن وہ شخص نہ مانا اور حضرت سیدنا ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر کی جانب چل دیا، وہاں جاکر اسے معلوم ہواکہ حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کی زوجہ محترمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اتنی سرد رات میں بھی صرف اتنا لباس تھا جس سے ستر پوشی ہوسکے اس کے علاوہ کوئی لحاف وغیرہ نہ تھا ۔
اس مہمان نے کہا :” اے ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ !کیا بات ہے کہ تم نے بھی اس طر ح بغیر لحاف کے رات گزاری ہے جس طر ح ہم نے،آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواباً ارشاد فرمایا:”بے شک ہمارے لیے آخرت میں ایک گھر ہے جس کی طر ف ہمیں منتقل ہوجانا ہے ، ہم نے تمام لحاف اور بستر وغیرہ اس گھر کی طرف بھیج دیئے ہیں (یعنی تمام مال واسباب راہ ِخدا عزوجل میں خرچ کر کے آخر ت کے لئے ذخیرہ کرلیا ہے)اگر میرے پاس کوئی بستر وغیرہ ہوتا تو میں ضرور اپنے مہمانوں کی طرف بھیجتا اور سنو! ہمارے سامنے ایک دشوار گزار گھاٹی ہے جسے کمزور شخص ، زیادہ وزن والے کی نسبت جلدی پار کرلے گا ، اے شخص !جو باتیں میں نے کیں کیا تجھے وہ سجھ آگئیں ہیں؟” اس نے کہا:” جی ہاں۔” (یعنی میں خوب سمجھ چکا ہوں ۔)
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علی وسلم)