ایک اسرائیلی عابدکی شہادت

حکایت نمبر454: ایک اسرائیلی عابدکی شہادت

حضرتِ سیِّدُنابَکَّاربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ ”میں نے حضرتِ سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے سنا: ”ایک کافروظالم بادشاہ لوگوں کو خنزیر کا گوشت کھانے پر مجبو ر کرتا، جو انکارکرتا اسے سخت سزائیں دے کرہلاک کر وا دیتا۔ پھر اس زمانے کے سب سے بڑے عابد کو بادشاہ کے پاس لایا گیا، لوگ اس عابد کے مرتبے وفضیلت سے آگاہ تھے وہ نہیں چاہتے تھے کہ اس عبادت گزار بزرگ کو بادشاہ کی طرف سے کوئی تکلیف پہنچے۔چنانچہ، ایک سپاہی نے عابد سے کہا:” آپ مجھے ایک بکری کا بچہ ذبح کرکے دے دیں۔ جب بادشاہ کہے گا کہ اس عابد کے سامنے خنزیر کا گوشت رکھو تو میں وہ بکری کا گوشت آپ کے سامنے لے آؤں گا۔ بادشاہ یہ سمجھے گا کہ آپ نے اس کی خواہش کے مطابق خنزیر کا گوشت کھا لیا ہے۔ اس طرح آپ ہلاکت سے محفوظ رہیں گے۔” عابد نے بکری کا بچہ ذبح کرکے اس کا گوشت سپاہی کو دے دیا۔ جب اسے بادشاہ کے سامنے لے جایا گیا تو بادشاہ نے حکم دیا کہ خنزیر کا گوشت لایا جائے ۔منصوبے کے مطابق وہ سپاہی بکری کا گوشت لے کرآگیا۔بادشاہ نے کہا:”میرے سامنے خنزیر کا گوشت کھاؤ۔”عابدنے کہا:”میں ہرگزہرگز نہیں کھاؤں گا۔”یہ سن کرسپاہی نے اشاروں سے بتایا کہ” یہ وہی گوشت ہے جو آپ نے دیا تھا،آپ بلاجھجک کھالیں۔”لیکن عابد نے بادشاہ کے سامنے وہ گوشت کھانے سے صاف انکار کردیا۔ ظالم بادشاہ نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ” اسے قتل کردو۔”
جب اسے قتل کے لئے لے جانے لگے تو وہی سپاہی قریب آیا اور کہا:” آپ نے گوشت کیوں نہیں کھایا؟ بخدا! یہ وہی

گوشت تھا جو آپ نے دیا تھا ،کیا آپ کو مجھ پر اعتماد نہ تھا ؟”عابد نے کہا:”ایسی کوئی بات نہیں بلکہ میں اس بات سے ڈرگیا تھا کہ لوگ میری وجہ سے فتنے میں مبتلا ہوجائیں گے، کیونکہ جب بھی کسی کو خنزیر کا گوشت کھانے پر مجبور کیا جائے گا تووہ کہے گا: ” فلاں عابد نے بھی تو مجبورہو کر حرام گوشت کھالیا تھا لہٰذا ہم بھی کھالیتے ہیں۔” اس طرح لوگ میری وجہ سے بہت بڑے فتنے میں پڑ جائیں اور میں لوگوں کے لئے فتنہ ہرگز نہیں بننا چاہتا۔” یہ کہہ کر وہ عظیم عابد خاموش ہوگیااور اس کا سر تن سے جدا کردیا گیا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)
؎ تیری سنتوں پہ چل کر میری روح جب نکل کر
چلے تم گلے لگانا مدنی مدینے والے صلي اللہ عليہ وسلم !

Exit mobile version