حکایت نمبر259: دو عظیم بزرگ
حضرتِ سیِّدُناحُذَیْفَہ مَرْعَشِی علیہ رحمۃ اللہ القوی سے مروی ہے کہ ”جب حضرتِ سیِّدُنا شَقِیْق بَلْخِی علیہ رحمۃ اللہ القوی مکۂ مکرمہ زَادَہَا اللہُ شَرَفًا وَتَعْظِیْمًا آئے تو حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم بن اَدْہم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم بھی وہاں موجود تھے ، دونوں عظیم بزرگ مسجدِ حرام میں جمع ہوئے ۔ حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَدْہَم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم نے حضرتِ سیِّدُنا شَقِیْق بَلْخِی علیہ رحمہ اللہ القوی سے پوچھا: ”رزق کے معاملے میں تمہارا کیا حال ہے؟”فرمایا: ”جب کھانے کو مل جاتاہے تو کھالیتے ہیں، اگر نہ ملے تو صبر کرتے ہیں۔ ” حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَدْہم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم نے فرمایا:” یہ حال توہمارے بَلْخ کے کتوں کا ہے کہ جب کھانے کو مل جائے تو کھا لیتے ہیں اور نہ ملے تو صبر کرتے ہیں۔”پھر حضرتِ سیِّدُناشَقِیْق بَلْخِی علیہ رحمہ اللہ القوی نے پوچھا ، ”اچھا، آپ کی اس معاملے میں عادت کیا ہے ؟”فرمایا : ”ہمارا توحال یہ ہے کہ کوئی چیز کھانے کو ملے تو صدقہ کردیتے ہیں اور جب بھوکے رہتے ہیں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی تعریف بجالاتے اورشکر اداکرتے ہیں۔” جب حضرتِ سیِّدُنا شَقِیْق بَلْخِی علیہ رحمہ اللہ القوی نے یہ سنا توآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے سامنے بیٹھ گئے اورکہا: ”اے ابواِسحاق علیہ رحمۃ اللہ الرزّاق !آج سے آپ ہمارے اُستاذ ہیں۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ وسلَّم)