دوا کے احکام و مسائل
(۱)’’ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا أَنْزَلَ اللَّہُ دَائً إِلَّا أَنْزَلَ لَہُ شِفَاء ‘‘ ۔ (1)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں پیدا کی ہے جس کے لیے شفا یعنی دوا نہ اُتاری ہو۔ (بخاری شریف)
(۲)’’ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِکُلِّ دَائٍ دَوَائٌ فَإِذَا أُصِیبَ دَوَائُ الدَّائِ بَرَأَ بِإِذْنِ اللَّہِ‘‘۔ (2)
حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ ہر بیماری کی دوا ہے جب بیمار ی کو ( اس کی صحیح) دوا پہنچادی جاتی ہے تو خدائے تعالیٰ کے حکم سے بیمار اچھا ہوجاتا ہے ۔ (مسلم شریف)
(۳)’’ عَنْ أَبِی الدَّرْدَاء قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّہَ أَنْزَلَ الدَّائَ وَالدَّوَائَ وَجَعَلَ لِکُلِّ دَائٍ دَوَائً فَتَدَاوَوْا وَلَا تَدَاوَوْا بِحَرَامٍ ‘‘۔ (3)
حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ نے بیماری پیدا کی ہے دوا بھی، اور ہر بیماری کی دوا مقرر فرمائی ہے ۔ لہذا دوا کرو لیکن حرام چیز سے دوا نہ کرو۔ (ابوداود)
(۴)’’ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّوَائِ الْخَبِیثِ‘‘(4)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے نجس دوا(کے استعمال)سے منع فرمایا ہے ۔ (احمد، ابوداود، ترمذی، ابن ماجہ)
اِنتباہ:
انگریزی دوائیں بکثرت ایسی موجود ہیں جن میں اسپرٹ اور شراب کی آمیزش ہوتی ہے ایسی دوائیں ہر گز استعمال نہ کی جائیں۔ (1) (بہار شریعت، جلد ۱۶، ص ۱۲۷)
٭…٭…٭…٭