چغل خور جنت میں نہیں جائے گا

چغل خور جنت میں نہیں جائے گا

(۱)’’ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَتَّاتٌ‘‘۔ (1)
حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کو فرماتے ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔ (بخاری، مسلم)
(۲)’’عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍٍ واَسْمَاء بِنْتِ یزیدَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ شِرَارُ عِبَادِ اللَّہِ الْمَشَّاء وْنَ بِالنَّمِیمَۃِ الْمُفَرِّقُونَ بَیْنَ الْأَحِبَّۃِ‘‘۔ (2)
حضرت عبدالرحمن بن غنم اور اسماء بنت یزید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ کے بدترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں۔ (احمد، بیہقی)
(۳)’’ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَدْرُونَ مَاالْغِیبَۃُ قَالُوا اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ ذِکْرُکَ أَخَاکَ بِمَا یَکْرَہُ قِیلَ أَفَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ فِی أَخِی مَا أَقُولُ قَالَ إِنْ کَانَ فِیہِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَہُ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہِ مَا تَقُوْلُ فَقَدْ بَہَتَّہُ‘‘۔ (3)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے غیبت کیا چیز ہے ؟ لوگوںنے عرض کیا اللہ و رسول کو اس کا بہتر علم ہے ۔ ارشاد فرمایا غیبت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کے بارے میں ایسی بات کہے جو اسے بری لگے کسی نے عرض کیا اگر میرے بھائی میں وہ

برائی موجود ہو تو کیا اس کوبھی غیبت کہاجائے گا؟ فرمایا جو کچھ تم کہتے ہو اگر اس میں موجود ہو جبھی تو غیبت ہے اور اگر تم ایسی بات کہو جو اس میں موجود نہ ہو تو یہ تو بہتان ہے ۔ (مسلم شریف)
(۴)’’ عَنْ أَبِی سَعِیْدٍ وَ جَابِرٍ قَالَا قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْغِیْبَۃُ اَشَدُّ مِنَ الزِّنَا قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللَّہِ وَکَیْفَ الْغِیْبَۃُ اَشَدُّ مِنَ الزِّنَا قَالَ اِنَّ الرَّجُلَ لَیَزْنِیْ فَیَتُوْبُ فَیَغْفِِرُ اللَّہُ لَہُ وَاِنَّ صَاحِبَ الْغِیْبَۃِ لَا یَغْفِرُلَہُ حَتَّی یَغْفِرَھَا لَہُ صَاحِبُہُ ‘‘۔ (1)
حضرت ابوسعید و حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ غیبت زنا سے بدتر ہے ۔ صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! غیبت زنا سے بدتر کیوں ہے ؟ فرمایا آدمی زنا کرتا ہے پھر توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنے فضل سے معاف فرما دیتا ہے لیکن غیبت کرنے والے کو اللہ تعالی معاف نہیں فرماتا جب تک کہ اس کو وہ شخص معاف نہ کردے جس کی غیبت کی گئی ہے ۔ (بیہقی، مشکوۃ)
(۵)’’ عَنْ بَھْزِ بْنِ حَکِیْمٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَتَرْغَبُوْنَ عَنْ ذِکْْرِ الْفَاجِرِ مَتَی یَعْرِفُہُ النَّاسُ اُذْکُرُوْا الْفَاجِرَ بِمَا فِیْہِ یَحْذُرُہُ النَّاسُ‘‘۔ (2)
حضرت بہز بن حکیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور وہ اپنے دادا سے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کیا تم لوگ فاجر کو بُرا کہنے سے پرہیز کرتے ہو؟آخراسے لوگ کیونکرپہچانیں گے ۔
فاجر کی برائیاں بیان کیا کرو تاکہ لوگ اس سے بچیں۔ (سنن بیہقی)

انتباہ :

(۱) …فاسق معلن یا بدمذہب کی برائی بیان کرنا جائز ہے بلکہ اگر لوگوں کو اس کے شر سے بچانا مقصود ہو تو ثواب ملنے کی امید ہے ۔ (3) (بہار شریعت بحوالہ رد المحتار)
(۲) …جو شخص علانیہ برا کام کرتا ہو اور اس کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ لوگ اسے کیا کہیں گے تو اس

شخص کی اس بری حرکت کا بیان کرنا غیبت نہیں مگر اس کی دوسری باتیں جو ظاہر نہیں ہیں ان کو ذکر کرنا غیبت ہے ۔ (1) (بہار شریعت بحوالہ رد المحتار)
آج کل بہت سے وہابی اپنی وہابیت چھپاتے اور خود کو سنّی ظاہر کرتے ہیںا ور جب موقع پاتے ہیں تو بدمذہبی کی آہستہ آہستہ تبلیغ کرتے ہیں ان کی بدمذہبی کو ظاہر کرنا غیبت نہیں اس لیے کہ لوگوں کو ان کے مکرو شر سے بچانا ہے ۔ اور اگر وہ اپنی بدمذہبی کو نہیں چھپاتا بلکہ علانیہ ظاہر کرتا ہے جب بھی غیبت نہیں اس لیے کہ وہ علانیہ برائی کرنے والوں میں داخل ہے ۔ (2) (بہار شریعت)
٭…٭…٭…٭

________________________________
1 – ’’بہارِ شریعت‘‘، حصہ شانزدہم، (۱۶) ص۱۷۷، ’’رد المحتار‘‘ ، کتاب الحظر والإباحۃ، ج۹، ص۶۷۴.
2 – ’’بہارِ شریعت‘‘، حصہ شانزدہم، (۱۶) ص۱۷۷، ’’رد المحتار‘‘ ، کتاب الحظر والإباحۃ، ج۹، ص۶۷۵.

Exit mobile version