چاندی کا لباس

حکایت نمبر368: چاندی کا لباس

حضرتِ سیِّدُناجنید بغدادی، ابو العبَّاس بن مَسْرُوْق، ابوا حمد مَغَازِلِی اورحَرِیرِی علیہم رحمۃ اللہ الجلی فرماتے ہیں :ہم نے حضرتِ سیِّدُناحسن مسُوْحِی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو فرماتے ہوئے سنا:” میں اکثر مسجد کے قریب ایک دیوار کے سائے تلے آرام کیا کرتا۔ دوپہر تک نوافل وغیرہ پڑھتا اور گرمی سے بچا ؤ کے لئے اسی دیوار کو آڑ بنا لیتا،یہی دیوارموسِمِ سرمامیں مجھے سر د ہواؤں سے بچاتی ۔
ایک دن میں گرمی کی شدت سے بے تاب ہو رہا تھا، مسجد کی صفائی اور نوافل وغیرہ سے فارغ ہو کر میں دیوار کے سائے کی

جانب بڑھا گرمی نے میرا برا حال کر رکھا تھا لیکن میں نے نہ تو اپنے نوافل ترک کئے اور نہ ہی مسجد کی صفائی کرنے میں کوتا ہی کی ۔ جیسے ہی میں سائے میں پہنچا مجھے نیند نے آ لیا ۔میں نے خواب میں دیکھا کہ مسجد کی چھت شق ہوئی اوراس میں سے ایک حسین وجمیل دوشیزہ ظاہر ہوئی۔ اس کے خوبصورت جسم پر باریک ونرم چاندی کی قمیص تھی۔ اس کے خوبصورت لمبے سیاہ بال دو حصوں میں تقسیم ہو کر سینے پر لٹک رہے تھے وہ میرے پاؤں کے قریب آکر بیٹھ گئی۔ میں نے جلد ی سے اپنے پاؤں سمیٹ لئے۔ اس نے اپنے نرم ونازک ہاتھوں سے میرے پاؤں دبانا شروع کردیئے ۔ میں نے اس سے کہا:” اے لڑکی! تو کس کے لئے ہے ؟” اس نے اپنی مسحورکُن آواز میں جواب دیا:” اس کے لئے جو آپ کی طرح نیکیوں پر ہمیشگی اختیارکر ے ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! ”مسجد کی صفائی کرنا بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں کا حق مہر ہے۔”(المعجم الکبیر، الحدیث۲۵۲۱، ج۳، ص۱۹) جو شخص اللہ عَزَّوَجَلَّ کے گھر کی صفائی کرتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے دل کو تمام گندگیوں سے پاک کرکے آئینہ کی مثل صاف و شفاف کردیتاہے پھر اسے ہر جگہ قدرتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے جلوے نظر آتے ہیں۔ سخت گرمیوں میں روزے رکھنا اور رات کو قیام کرنا اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک بہت پسند یدہ عمل ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں فرائض کی پابندی کے ساتھ ساتھ کثرت سے نوافل پڑھنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ آ مین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)

Exit mobile version