چند نصیحتیں

چند نصیحتیں

حضرت سیدنا عبد الرحمن بن حفص الجمحی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں : ”ایک مرتبہ ایک قافلہ سفرپر روانہ ہوا اور اہلِ قافلہ راستہ بھول گئے، انہیں بڑی پریشانی ہوئی بالآخر ایک طرف انہیں آبادی کے آثار نظر آئے اوروہ اسی سمت چل دیئے۔ بستی سے دور ایک راہب اپنی عبادت گاہ میں مشغولِ عبادت تھا۔ سارے قافلے والے وہاں پہنچے اور راہب کوآواز دی ۔راہب نے آوازسن کرنیچے جھانکا توقافلے والوں نے کہا:”ہم راستہ بھول گئے ہیں، برائے کرم! صحیح راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرو۔”یہ سن کراس راہب نے آسمان کی طرف اشارہ کیااور کہا: ”تمہاری (اصلی)منزل اس طرف ہے ۔”راہب کی یہ بات سن کر قافلے والے جان گئے کہ راہب ہمیں یہ سمجھا نا چاہتا ہے کہ اصلی منزل تو آخرت کی منزل ہے ۔
پھر قافلے والوں میں سے بعض نے کہا :” ہم اس راہب سے کچھ نصیحت آموز باتیں سن لیں تو بہتر ہوگا۔” چنانچہ وہ راہب سے کہنے لگے: ”ہم تجھ سے کچھ سوالات کر نا چاہتے ہیں،کیا تم جواب دینا پسند کرو گے؟”یہ سن کر وہ بولا:” جو پوچھنا ہے جلدی پوچھو لیکن سوالات میں کثرت نہ کرنا کیونکہ جو دن گزر گیا وہ کبھی لوٹ کر نہیں آئے گا اور جو عمر گزرگئی وہ کبھی پلٹ کر نہیں آئے گی پس جو آخرت میں کامیابی کا طالب ہو اسے چاہے کہ جلد از جلد اپنی آخرت کے لئے زادِراہ تیار کر لے ۔”قافلے والے اس راہب سے یہ حکمت بھری باتیں سن کر بہت حیران ہوئے اور اس سے پوچھا: ”کل بروز قیامت مخلوق اپنے خالقِ حقیقی عزوجل کے سامنے کس حالت میں ہوگی ؟”اس نے جواب دیا:” اپنی اپنی نیتوں کے مطابق وہ بارگاہ خداوندی عزوجل میں حاضر ہوں گے،پھر

انہوں نے پوچھا: ”نجات کابہترین راستہ کیا ہے ؟”
راہب نے جواب دیا:” تمہارے نیک اعمال جو تم آگے بھیجتے ہو وہ تمہاری نجات کا باعث بنیں گے۔” اہلِ قافلہ نے کہا: ” اے راہب !ہمیں مزید نصیحت کرو۔”اس نے کہا :” اپنے لئے اتنا ہی زادِراہ لو جتنا تمہارا سفر ہے اور دنیاوی سفر کے لئے صرف اتنا ہی توشہ کافی ہے جتنا ایک جانور کے لئے ہوتا ہے ۔”اس کے بعد راہب نے اہل قافلہ کوراستہ بتایا اور اپنی عبادت گاہ میں داخل ہو گیا۔”

Exit mobile version