برائیوں کی ترغیب دینا اور سخت کلامی کرنا

برائیوں کی ترغیب دینا

لوگوں کوگناہوں پر ابھارنا اپنے سر پر گناہوں کا انبار لادنے کے مترادف ہے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا :”جس نے کسی کو گمراہی کی دعوت دی اسے اس گمراہی کی پیروی کرنے والوں کے برابر گناہ ہوگا اوران کے گناہوں میں کمی نہ ہوگی ۔ (صحیح مسلم،کتاب العلم، باب من سن حسنۃ الخ ،ص۱۴۳۸،رقم:۲۶۷۴)

علاوہ ازیں قرآن مجید فرقان ِ حمید میں اسے منافقین کی نشانی قرار دیا گیا ہے چنانچہ ارشادِ ربّانی ہے :

” اَلْمُنٰفِقُوْنَ وَالْمُنٰفِقٰتِ بَعْضُھُمْ مِّنْم بَعْضٍ یَأْ مُرُوْنَ بِالْمُنْکَرِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوْف

ترجمۂ کنزالایمان : منافق مرد اورمنافق عورتیں ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں بُرائی کا حکم دیں اوربھلائی سے منع کریں۔”(پ۱۰،التوبۃ:۶۷)
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ عليہ وسلم

سخت کلامی کرنا

بعض لوگ سخت لہجہ میں گفتگو کرنے کو باعث ِ افتخار تصور کرتے ہیں حالانکہ اللہ عزوجل کے محبوب دانائے غیوب صلی اللہ عليہ وسلم نے اسے عیب قرار دیا ہے اور نرمی کی ترغیب دلائی ہے ۔چنانچہ
ام المومنین حضرت سیدتناعائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا:”نرمی جس چیز میں ہوتی ہے اسے زینت بخشتی ہے اور جس چیز سے نرمی چھین لی جا تی ہے اسے عیب دار کردیتی ہے ۔”(صحیح مسلم ،کتاب البروالصلۃ، با ب فضل الرفق، رقم ۱۲۵۹۴، ص ۱۳۹۸)
حضرتِ سیدنا ابودَرْدَاء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا : ”جسے نرمی میں سے حصہ دیا گیا اسے بھلائی میں سے حصہ دیا گیااو رجو نرمی کے حصے سے محرو م رہا وہ بھلائی میں اپنے حصے سے محرو م رہا ۔”(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب فی الرفق، رقم ۲۰۲۰، ج۳، ص ۴۰۸)
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ عليہ وسلم
چوبیسویں قسم معظمِ دینی کی گستاخی کرنا

معظم دینی مثلاً کسی عالم دین یا پیر صاحب کی شان میں نازیبا کلمات کہنا بہت بڑی جرأت ہے ۔ امام اہل سنت الشاہ مولانا احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں :
”اگر (کوئی)عالم کواس لئے برا کہتا ہے کہ وہ عالم ہے جب تو صریح کافر ہے

اور اگر بوجہِ علم اسکی تعظیم فرض جانتا ہے مگر اپنی کسی دنیوی خصومت کے باعث برا کہتا ہے،گالی دیتا ہے تحقیر کرتا ہے تو (ایسا کرنے والا)سخت فاسق فاجر ہے اور اگر بے سبب رنج رکھتا ہے تو مریض القلب ،خبیث الباطن ہے اور اس کے کفر کا اندیشہ ہے ۔”(فتاویٰ رضویہ ،ج۱۰،نصف اول ،ص۱۴۰)
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حوالے سے بھی اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ عليہ وسلم

Exit mobile version