شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فاروقی
اور عالمی ادارۂ تحقیق دائرۃ المعارف
از: مولانا ڈاکٹرقاضی محمد نسیم احمد، نائب شیخ الادب جامعہ نظامیہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرد وعورت مسلمان پر علم دین کا حاصل کرنا لازم قرار دیا مگر عام طور سے مسلمان اس سے غافل اور بے بہرہ رہے ملک میں اور خاص طور پر حیدر آباد میں جہالت اور ناخواندگی عام تھی عیش و نشاط، گانے بجانے اور فسق وفجور کا بازار گرم تھا۔حضرت فضیلت جنگ انواراللہ رحمہ‘ اللہ نے ان برائیوں اور جہالت کی تاریکی کو ختم کرنے کے لئے جہاںایک علم دین کی شمعِ روشن عظیم الشان علمی دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ کی بنیاد رکھی، وہیں آپ نے کتب خانہ آصفیہ کے علاوہ دائرۃ المعارف کو قائم کیااور مدارس قائم کرنے کا ذہن حضور نظام میر عثمان علی خان آصف سابع کو دیا ، جس کے نتیجہ میں حیدرآباد تعلیم کا گہوارہ بن گیا۔
حضرت شیخ الاسلام فضیلت جنگ علیہ الرحمہ کی دینی وملی واصلاحی خدمات بے مثال اور قابل تقلید ہیں آپ کی شخصیت کا وہ شاندار پہلو ہے جس میں آپ نے کئی کتابیں تصنیف وتالیف کی ، اس کی تفصیل وتشریح اس مختصر سے مضمون میں ناممکن ہے ۔
دائرۃ المعارف کے قیام کی اصل وجہ یہ تھی کہ عربی علوم وفنون کے بیش بہا مخطوطات طباعت سے آراستہ ہوکر عام استفادہ کے لئے اہل علم تک پہنچ جائیں چنانچہ حضرت مولانا حافظ محمد انوار اللہ علیہ الرحمہ ، نواب عماد الملک اور ملاعبدالقیوم مرحوم کی کوششوں سے ۱۳۰۸ھ م۱۸۸۸ء میں یہ ادارہ قائم کیا گیا۔
حضرت شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے اس ادارہ سے سب سے پہلے حدیث کی جامع اور ضخیم کتاب کنزالعمال طبع کروائی تھی جس کے نسخے خود مولانا نے بزمان قیام مدینہ منورہ نقل و مقابلہ کرکے اپنے ساتھ لائے تھے، اس کے علاوہ جامع مسانید امام اعظم رحمہ اللہ جوہر نقی علی سنن البیھقی اوراحادیث قدسیہ کو بھی مجلس دائرۃ المعارف نے شائع کیا ، آج بھی یہ علمی ادارہ عالمگیر سطح پر قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ، جہاں کئی ایک نامور اور قابل ترین علماء شبانہ روز علمی ادبی خدمات انجام دے رہے ہیں ، یہاں سے سینکڑوں قدیم نادر علمی ادبی تاریخی اور ثقافتی بلندپایہ مخطوطات کی تصحیح اور تعلیقات کے ساتھ طباعت اور اشاعت ہوتی ہے او رہو تی رہے گی۔
امام محمد انوار اللہ فاروقیؒ کے پیش نظر یہ بات تھی کہ علوم اسلامیہ اور حقائق تاریخیہ کا بڑا حصہ زمانہ کے ہاتھوں تباہ وبرباد نہ ہو اس لئے شیخ الاسلام نے ان قیمتی ذخائرکے تحفظ وبقاء او رنشر واشاعت کی پوری جدو جہد کی اور اس علمی ادارہ کا قیام عمل میں لایا تاکہ آئندہ ہماری نسلیں انہیں اپنے لئے سرمایہ حیات بناسکیں۔
الحمدللہ دائرۃ المعارف سے تاحال ہزاروں کتابیں شائع ہوئیں، ان تمام کا تذکرہ اس مضمون میں مشکل ہے تاہم ان میں سے تفسیر، حدیث ، فقہ وتاریخ کی قابل ذکر کتابوں کی فہرست درج ذیل ہے :
(۱) تاویل سورۃ الفاتحۃ تفسیر سورہ فاتحہ۔
(۲) کنزالعمال ۔
(۳) شفاء الاسقام اس کتاب میں رسول اللہﷺ کی زیارت کو احادیث اثار صحابہ رضی اللہ عنھم اور اقوال ائمہ سے ثابت کیا گیا۔
(۴) خصائص الکبریٰ ۔
(۵) دلائل النبوۃ ۔
(۶) تھذیب التہذیب۔
دائرۃ المعارف کی شہرت وعزت ہندوستان سے زیادہ ممالک اسلامیہ مثلاً سعودی عربیہ، مصر، شام، ترکی، جزائر، ایران، عراق اور بلاد یورپ، اٹلی ، برطانیہ ، فرانس ، وغیرہ میں ہے۔
دائرۃ المعارف سے سب سے پہلے حدیث کی جامع کتاب کنزالعمال جو (۸) جلدوں میں ہے ، کی اشاعت عمل میں آئی جس کو شیخ الاسلام علیہ الرحمۃ نے بزمانہ قیام مدینہ منورہ کثیر رقم صرف کرکے نقل کروایا تھا اس کے علاوہ دیگر قلمی کتابیں بھی اشاعت سے آراستہ کی گئی اور اب تک دیگر سینکڑوں نایاب کتب شائع ہو چکی ہے اس شہرہ آفاق ادارہ کی وجہ سے بیرون ہند، حیدرآباد کی نہایت قدرومنزلت ہے۔
چنانچہ اس تحقیقی ادارہ کی شہرت اور عربی کتب کے ذخائر کی بناء اہل ذوق علماء، دانشور حیدرآباد کا رخ کرتے ہیں اور یہاں کے علمی گہوارہ سے استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ آج بھی اس کی شہرت اور مقبولیت میں کمی نہیں ہوئی بلکہ اس میں اضافہ ہوتا جارہاہے ۔ علماء، مفکرین، دانشور ومحققین اس علمی ادارہ کا معائنہ اور اسکی کارکردگی پر اظہار مسرت کرتے ہیں۔ ٭٭
مدحت ِ شیخ الاسلام حضرت انوار اللہ فضیلت جنگ رحمۃ اللہ علیہ
یہ اکتسابِ فیض ہے انوار نبیؐ کا
انوار اللہ اسم بامسمی ہوگیا
استاذِ زماںؒ خاں کے یہ شاگرد انوکھے
فیضانِ امداد اللہ نے تھا رنگ چڑھایا
توفیق دی خدا نے انہیں خدمت دیں کی
بنیاد جامعہ کا بندھا سرپہ جو سہرا
وہ دارترجمہ کے بھی ہیں اصل میں بانی
قائم ان ہی سے کتب خانہ آصفی ہوا
قائم ہوا امور مذہبی کا محکمہ
اور اس کی صدارت بھی ہوئی ان ہی کو عطا
پھیلائے ریاست کے ضلعوں میں علوم دیں
قائم کیا ہر ضلع میں ایک دینی ادارہ
اور ان کے کارہائے نمایاں کی وجہ سے
ان کو ملا خطاب فضیلت جنگ کا
ہیں ان کے تصانیف تو انمول جواہر
وہ تھے علوم دیں میں بڑے کامل و یکتا
کتنے ہی فاضلین ہوئے فارغ التحصیل
ہے جامعہ عظیم دکن کا نظامیہ
عثمان آصفی کے اتالیق وہ رہے
سلطان العلوم کا جن کو لقب ملا
یہ عالمِ عظیم کی یارب ہو مغفرت
اور ان کو عطا کیجئے خدمات کا صلہ
واصلؔ ہمیں فضیلتؔ انورؔ کو سمجھنے
واجب ہے تصانیف کا ان کے مطالعہ
٭٭٭