ایمان بالرسول

رَسولِ خُدا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر اِیمان لانا  اور جو کچھ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی طرف سے لائے ہیں صِدْقِ دِل سے اس کو سچا ماننا ہر اُمَّتی پر فَرْضِ عَین ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بغیر رسول پر اِیمان لائے ہرگز کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا۔1 
لہٰذا یاد رکھئے کہ مَحْض توحید و رِسَالَت کی گواہی کافی نہیں بلکہ کسی کا بھی اِیمان اس وَقْت تک کامِل نہیں ہو سکتا جب تک اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اپنی جان و مال بلکہ سب سے زیادہ مَحْبُوب نہ بنا لیا جائے جیسا کہ حضرت سَیِّدُنا اَنَس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَرْوِی ہے: اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے مَحْبُوب ، دانائے غُیوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : تم میں سے کوئی اس وَقْت  تک (کامِل)مومِن نہیں ہو سکتا جب تک کہ مَیں اس کے نزدیک اس کے باپ اس کی اَولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر مَحْبُوب نہ ہو جاؤں۔2
خاک ہو کر  عِشْق  میں آرام سے سونا  ملا
جان  کی اِکسير  ہے  اُلْفَت  رسولُ الله  کی3
ایک رِوایَت میں ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےتین۳ باتوں کو حَلاوَتِ اِیمانی کے حُصُول کی عَلامَت قرار دیا، جن میں ایک یہ ہے کہ بندے کی نَظَر میںاللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذات کائنات کی ہر چیز سے زیادہ مَحْبُوب وپسندیدہ ہوجائے۔1
یہ اِک جان کیا ہے اگر ہوں کروڑوں 
تیرے نام پر سب کو وَارا کروں میں2
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
 ………کتاب الشفا، القسم الثانی، الباب الاول، فصل فی فرض الایمان به … الخ، ۲/۴، مفهومًا
2 ……… بخاری، کتاب بدء الایمان، باب حب الرسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ …الخ، ص۷۴، حدیث:۱۵
3 ……… حدائق بخشش، ص۱۵۳
 ……… بخاری، کتاب بدء الایمان، باب حلاوة الایمان،ص۷۴ ، حدیث:۱۶مفهومًا
2 ……… سامان بخشش، ص۱۰۲
Exit mobile version