ظالم سے مردار کون ہے؟
یاد رہے!یہاں ظالم سے مُراد صرف قاتِل، ڈاکو یا مار دھاڑ کرنے والا ہی نہیں۔ بلکہ جس نے بظاہِر کسی کی تھوڑی سی بھی حق تلفی کی مَثَلاً ایک آدھ روپیہ ہی دبا لیا ہو، بِلا اجازتِ شَرعی ڈانٹ ڈپٹ کی ہو یا غصّے میں گھورا ہو، مذاق اُڑایا ہو وغیرہ تب بھی یہ ظالِم ہے اور وہ مظلوم۔ اب یہ جُدا بات ہے کہ اِس ”مظلوم” نے بھی ”اُس ظالم ” کی بعض حق تلفیاں کی ہوں۔ اِس صورتِ حال میں دونوں ایک دوسرے کے حق میں مخصوص مُعاملات میں”ظالم” بھی ہیں اور ”مظلوم”
بھی۔اسی طرح کئی لوگ ہونگے جو بعضوں کے حق میں ”ظالم ”اور بعضوں کے حق میں” مظلوم” ہوں گے۔
حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ اَنیس رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں ، اللہ عَزَّوَجَلَّ قِیامت کے دن ارشاد فرمائے گا،” کوئی دوزخی دوزخ میں اور کوئی جنّتی جنّت میں داخِل نہ ہو،جب تک وہ حُقُوقُ الْعِبادکا بدلہ نہ ادا کرے۔یعنی جِس کسی کا حَق جس کسی نے دَبایا ہو اُس کا فیصلہ ہونے تک دوزخ یا جنّت میں داخِل نہ ہوگا۔ (اخلاق ُ الصّٰلِحِین، ص ۵۵)
حُقُوقُ الْعِبادکی تفصیلی معلومات کیلئے مکتبۃُ المدینہ کا مطبوعہ تحریری بیان ظلم کا انجام ضرور مُلاحظہ فرمایئے۔یا اللہ عَزَّوَجَلَّ ہم سب مُسلمانوں کو ایک دُوسرے کی حق تَلفی کرنے سے بچا اور جو کچھ اس سلسلے میں کوتاہیاں ہوچُکی ہیں اِنہیں آپس میں مُعاف کروالینے کی توفیق مَرحمت فرما۔
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد