ستائیسویں رات کو شبِ قدر
اگر چِہ بُزُرگانِ دین اور مُفَسِّرین و مُحدِّثین رَحِمَھُمُ اللہُ تعالٰی اجمعین کا شبِ قَدْر کے تَعَیُّن میں اِختِلاف ہے ۔ تاہَم بھاری اکثریَّت کی رائے یِہی ہے کہ ہر سال شَبِ قَدْرر ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَک کی ستائیسویں شَب کو ہی ہوتی ہے۔
حضرتِ سَیِّدُنا اُبَیِّ بْنِ کَعْب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ستائیسویں شبِ رَمَضان ہی کوشَبِ قَدْر کہتے ہیں۔
(تفسِیرِ صاوی ج۶ ص۲۴۰۰)
حُضُورِ غوثِ اعظم سَیِّدُنا شیخ عبدُ الْقادِر جِیلانی قُدِّسَ سِرُّہُ الرَّبَّانی بھی اِسی کے قائِل ہیں۔حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ ا بنِ عُمَررضی اللہ تعالی عنہما بھی یِہی فرماتے ہیں۔
حضرتِ سَیِّدُنا شاہ عبدُ العزیز مُحَدِّث دِہلوی علیہ ر حمۃ اللہِ القوی بھی فرماتے ہیں کہ شَبِ قَدْر رَمَضان شریف کی ستائیسویں رات ہی کو ہوتی ہے ۔ اپنے بَیان کی تائید کیلئے اُنہوں نے دو دلائل بَیان فرمائے ہیں ،اَوَّلاًیہ کہ ”لَیْلَۃُ الْقَدْر’ ‘ کا لفظ نو حُروف پر مُشْتَمِل ہے اور یہ کلِمہ سُور ۃُ القَدْرمیں تین مرتبہ استِعمال کیا گیا ہے ۔اِس طرح ”تین ”کو ”نو” سے ضَرْب دینے سے حاصِلِ ضَرْب”ستائیس” آتا ہے ۔ جو اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ شبِ قَدْر ستائیسویں کو ہوتی ہے۔ دوسری تَوْجِیہ یہ پیش کرتے ہیں کہ اِس سُورہ مُبَارَکہ میں تیس کلِمات (یعنی تیس
الفاظ) ہیں۔ ستائیسواں کلِمہ ”ھِیَ”ہے جس کا مرکز لَیْلَۃُ الْقَدْر ہے ۔گویا اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ کی طرف سے نیک لوگوں کیلئے یہ اِشارہ ہے کہ َرمَضان شریف کی ستائیسویں کو شبِ قَدْر ہوتی ہے۔ (تَفسِیر عَزیزی ج۴ص۴۳۷)
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! اللہ عَزَّوَجَلَّ نے شبِ قَدْر کو پوشیدہ رکھ کر گویا اپنے بندوں کو ہر رات میں کچھ نہ کچھ عِبادت کرنے کی ترغیب عنایت فرمائی ہے ۔ اگر وہ شَبِ قَدْرکیلئے کسی ایک رات کو مخصُوص فرما کر صَراحَۃً اِس کا عِلْم ہمیں عطا فرمادیتا تو پھراِس بات کا امکان تھاکہ ہم سال کی دیگر راتوں کے مُعامَلہ میں غافِل ہوجاتے ۔صِرف اُسی ایک رات کا اِہتِمام کرتے ۔اب چُونکہ اِسے مَخْفِی رکھا گیا ہے ۔اِس لئے عَقْلمَند وُہی ہے جو تمام سال اِس عظیم الشّان رات کی جُسْتُجو میں رہے کہ نہ جانے کون سی رات شَبِ قَدْر ہو۔ واقِعی اگر کوئی صِدْقِ دِل سے اِس کو تمام سال تلاش کرے تواللہ عَزَّوَجَلَّ کسی کی محنت کو ضائِع نہیں فرماتا ۔وہ ضَرور اپنے فَضْل وکَرَم سے اُسے اِس رات کی سَعَادت عطا فرمادے گا۔