چہرہ ہے یوں سہانا میرے مدنی اشر فی کا
محبوب حق ہے نانا میرے مدنی اشر فی کا
اللہ پاک جس کو پاکیزہ کہہ رہا ہے
وہ پاک ہے گھرانہ میرے مدنی اشر فی کا
جو ہے مرید صادق ہر وقت اس کے دل میں
رہتا ہے آنا جانا میرے مدنی اشر فی کا
یہ فاتح جہاں کے بیٹے ہیں پھر نہ کیوں ہو
انداز فا تحانہ میرے مدنی اشر فی کا
ہے التجا ئے امت رہے تا ابد سلامت
یارب یہ آستانہ میرے مدنی اشر فی کا
ہر ایک بگڑی قسمت رحمت میں ڈھل رہی ہے
مدنی ہے کار خانہ میرے مدنی اشر فی کا
دستاریںاور خر قے یہ بیچتے نہیں ہیں
یہ ہے چلن پرانا میرے مدنی اشر فی کا
جو رو تے آئیں گھر سے وہ ہنستے جا ئیں در سے
تیور ہے دلربانہ میرے مدنی اشر فی کا
اے کاش غوث و خواجہ سننے شکیل ؔ آئیں
جب میں پڑھو ترانہ میرے مدنی اشر فی کا