خلق کے معانی اوران کی پہچان

     الف:جب” خلق” کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس سے مراد پیدا کرنا ہوگی یعنی نیست کو ہست کرنا ۔ ب:جب ”خلق” کی نسبت بندے کی طرف ہو تو اس سے مراد ہوگی بنانا ، گھڑنا۔
” الف” کی مثال یہ آیات ہیں :
(1) خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا
اللہ نے پیدا کیا موت اورزندگی کوتا کہ تمہارا امتحان کرے کہ کون اچھے عمل والا ہے ۔(پ29،الملک:2)
(2) وَ خَلَقَ کُلَّ شَیۡءٍ ۚ وَ ہُوَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۱۰۱﴾ (پ7،الانعام:101)
اور پیدا کیا اللہ نے ہر چیز کو اور وہ ہر چیز کا جا ننے والا ہے۔
(3) خَلَقَکُمْ وَالَّذِیۡنَ مِنۡ قَبْلِکُمْ
اللہ نے پیدا کیا تم کو اور تم سے پہلے والوں کو۔ (پ1،البقرۃ:21)
    ان جیسی تمام آیتوں میں ”خلق” کے معنی پیدا کرنا ہے کیونکہ اس کا فاعل اللہ تعالیٰ ہے ۔
”ب” کی مثال یہ ہے ۔
(1) اَنِّیۡۤ اَخْلُقُ لَکُمۡ مِّنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡئَۃِ الطَّیۡرِ
عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں بنا تا ہوں تمہارے لئے مٹی سے پرندہ کی شکل۔(پ3،اٰل عمرٰن:49)
(2) اِنَّمَا تَعْبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللہِ اَوْثَانًا وَّ تَخْلُقُوۡنَ اِفْکًا
تم خدا کے سوا بتو ں کو پوجتے ہو اور جھوٹ گھڑتے ہو ۔(پ20،العنکبوت:17)
(3) فَتَبٰرَکَ اللہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیۡنَ ﴿ؕ۱۴﴾
پس بڑی بر کت والا ہے اللہ سب سے بہتر بنا نے ولاہے۔(پ18،المؤمنون:14) 
Exit mobile version