بعض شیعہ صاحبان نے اس موقع پرلکھاہے کہ ”غدیر خم”کاخطبہ یہ ”حضرت علی کرم اﷲ تعالیٰ وجہہ الکریم کی خلافت بلا فصل کا اعلان تھا” مگر اہل فہم پر روشن ہے کہ یہ محض ایک ”تک بندی” کے سوا کچھ بھی نہیں کیونکہ اگر واقعی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے خلافت بلا فصل کا اعلان کرنا تھا تو عرفات یا منیٰ کے خطبوں میں یہ اعلان زیادہ مناسب تھا جہاں ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں کا اجتماع تھا نہ کہ غدیر خم پر جہاں یمن اورمدینہ والوں کے سوا کوئی بھی نہ تھا۔
مدینہ کے قریب پہنچ کر حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے مقام ذوالحلیفہ میں رات بسر فرمائی اور صبح کو مدینہ منورہ میں نزول اجلال فرمایا۔