ایفاء عہد اور وعدہ کی پابندی بھی درخت اخلاق کی ایک بہت ہی اہم اور نہایت ہی ہری بھری شاخ ہے۔ اس خصوصیت میں بھی رسول عربی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا خلق عظیم بے مثال ہی ہے۔ حضرت ابو الحمساء رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اعلان نبوت سے پہلے میں نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے کچھ سامان خریدا اسی سلسلے میں آپ کی کچھ رقم میرے ذمے باقی رہ گئی میں نے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ یہیں ٹھہریئے میں ابھی ابھی گھرسے رقم لا کر اسی جگہ پر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو دیتا ہوں۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اسی جگہ ٹھہرے رہنے کا وعدہ فرما لیا مگر میں گھر آکر اپنا وعدہ بھول گیا پھر تین دن کے بعد مجھے جب خیال آیا تو رقم لے کراس جگہ پر پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اُسی جگہ ٹھہرے ہوئے میرا انتظار فرما رہے ہیں۔ مجھے دیکھ کر ذرا بھی آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیشانی پر بل نہیں آیا اوراس کے سوا آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اور کچھ نہیں فرمایا کہ اے نوجوان !تم نے تو مجھے مشقت میں ڈال دیا کیونکہ میں اپنے وعدے کے مطابق تین دن سے یہاں تمہارا انتظار کر رہاہوں۔ (1) (شفاء شریف ص۷۴)